لندن میں G20 سربراہی کانفرنس کامیاب رہی
2 اپریل 2009سارکوزی نے کہا کہ عالمی مالیاتی نظام میں اصلاحات اس بحران کے حل کے لئے ایک بڑا قدم ہے۔ جرمن چانسلر اینگلا میرکل نے عالمی مالیاتی بحران سے نمٹنے کے لئے G20 سمٹ کو ایک تاریخی سمجھوتہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سمٹ میں جن اقتصادی اور مالیاتی اقدمات پر اتفاق رائے ہوا ہے اس سے مالیاتی نظام میں شفافیت پیدا ہو گی۔
اس سمٹ میں عالمی رہنماؤں نے مالیاتی بحران کا شکار عالمی معیشت میں تحریک پیدا کرنے کے لئے عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف جیسےعالمی مالیاتی اداروں کو ایک ٹریلین ڈالرمہیا کرنے کا عہد کیا ہے۔
G20 سمٹ کے اختتام پر گورڈن براون نے ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ عالمی مالیاتی بحران سے متاثرہ ممالک کی مدد کے لئے آئی ایم ایف کو اضافی طور پانچ سو بلین ڈالر دئے جائیں گے جبکہ ڈھائی سو بلین ڈالر کے ڈرائینگ رائٹس دئے جائیں گے اور ڈھائی سو بلین ڈالر ہی کی رقم عالمی تجارت میں تیزی کے لئے مختص کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ آج جن فیصلوں پر اتفاق ہوا ہے اس سے فوری طور پر بحران کا حل ممکن نہیں ہو سکے گا لیکن ہم نے اس عمل کا آغاز کر دیا ہے جس سے اس بحران پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
گورڈن براؤن نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران سب سے پہلے عالمی مالیاتی اور بینکاری کے نظام میں میں اصلاحات کا تذکرہ کیا۔ انہوں نے کہا عالمی بینکاری کے نظام میں اصلاحات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ بین الاقوامی سطح پر مالیاتی اداروں کو شفاف بنایا جائے اور اس نظام کی موثر نگرانی ہو سکے۔
براؤن نے کہا کہ Tax Havens یعنی ان خطوں پر کریک ڈاون کی ضرورت ہے جہاں پرٹیکس چوری کے لئے مواقع مہیا کئے جاتے ہیں۔ براؤن نے کہا کہ G20 نئی ہزاری کے مقاصد کے حصول کے لئے پر عزم ہے اور غریب ممالک کے ساتھ امدادی رقوم کے وعدوں پر بھی عالمی رہنما برقرار ہیں۔
فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی نے کہا کہ اس سمٹ کے نتائج ، خیالات سے بھی زیادہ اچھے نکلے ہیں۔
جرمن وزیرخزانہ پئیر شٹائن بروک نے بھی اس سمٹ کے نتائج کی شتائش کرتے ہوئے کہا کہ ملکی سطح پر امدادی پیکیج یعنی اخراجات کو مزید بڑھانے کے لئے پابند نہیں کیا گیا۔
اس سمٹ سے قبل امریکہ اور برطانیہ کی طرف سے پیش کی گئی تجاویز پر جرمن اور فرانسیسی رہنما اپنے تحفظات ظاہر کررہے تھے کیونکہ امریکہ اور برطانیہ عالمی مالیاتی نظام میں سخت ضوابط سے پہلے عالمی مالیاتی بحران سے مقابلے کے لئے مزید امدادی پیکیج یعنی ملکی سطح پر اخراجات کو بڑھانے پر زور دے رہے تھے جبکہ فرانس اور جرمنی نئے اور سخت ضوابط متعارف کروانے پر بضد تھے۔
دوسری طرف اس سمٹ کے دوران اقتصادی عالمگیریت کے مخالف ہزاروں افراد اپنے شدید مظاہرے بھی جاری رکھے ہوئے ہیں جن کے دوران پولیس اب تک نوے کے قریب پر تشدد مظاہرین کو گرفتار کر چکی ہے اور ایک شخص کی تو کل بدھ کے روز موت بھی واقع ہو گئی تھی۔