1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لندن میں ایکواڈور کے سفارت خانے میں ہی رہوں گا، اسانج

19 جون 2013

انٹرنیٹ ویب سائٹ وکی لیکس کے بانی جولیان اسانج نے کہا ہے کہ وہ لندن میں ایکواڈور کے اسی سفارت خانے میں رہیں گے جہاں انہوں نے پناہ لے رکھی ہے۔

https://p.dw.com/p/18t2t
تصویر: dapd

ان کا کہنا ہے کہ وہ سفارت خانے سے باہر اس لیے نہیں آئیں گے کہ انہیں امریکا کے حکم پر اپنی گرفتاری کا خدشہ ہے۔ جولیان اسانج نے یہ بات خبر رساں ادارے روئٹرز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہی ہے۔

برطانوی دارالحکومت میں ایکواڈور کے سفارت خانے میں اپنے پناہ گزین ہونے کا ایک سال پورا ہونے کی مناسبت سے وکی لیکس کے بانی نے یہ انٹرویو روئٹرز اور چند دیگر میڈیا اداروں کے نمائندوں کو دیا۔ اسانج کے خلاف سویڈن میں جنسی زیادتی کا مقدمہ قائم ہے اور وہ سویڈش حکام کو مطلوب ہیں۔

جولیان اسانج نے کہا ہے کہ اگر سویڈش حکام نے ان کے خلاف جنسی زیادتی کے الزام میں قانونی کارروائی کا ارادہ ترک بھی کر دیا، تو بھی وہ ایکواڈور کے سفارت خانے سے باہر اس لیے نہیں آئیں گے کہ انہیں خدشہ ہے کہ باہر نکلتے ہی انہیں امریکا کے حکم پر گرفتار کر لیا جائے گا۔

Wikileaks Gründer Julian Assange Aufenthalt Botschaft Ecuador in London
اسانج نے لندن میں قائم ایکواڈور کے سفارت خانے میں پناہ لے رکھی ہےتصویر: REUTERS

لندن میں ایکواڈور کے جس سفارت خانے میں اسانج نے پناہ لے رکھی ہے، وہ شہر کے ایک مصروف علاقے میں ایک مقابلتاﹰ تنگ سی عمارت ہے۔ جولیان اسانج نے وہاں اپنے قیام کی مدت کے بارے میں کہا کہ انہیں امید ہے کہ وہ جلد ہی اس سفارتی عمارت سے باہر آنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ تاہم جب ان سے اس بارے میں مزید سوال پوچھے گئے تو وہ ایسے شواہد پیش کرنے میں ناکام رہے جو اس امکان کی طرف اشارہ کر سکیں کہ اسانج کو عنقریب ہی لندن میں، چاہے عارضی ہی سہی، لیکن کوئی دوسری محفوظ رہائش گاہ دستیاب ہو سکے گی۔

اکتالیس سالہ جولیان اسانج نے، جو برطانیہ سے اپنی تقریباﹰ یقینی ملک بدری سے بچنے کے لیے گزشتہ برس جون میں لندن میں وسطی امریکی ملک ایکواڈور کے سفارت خانے میں پناہ گزین ہو گئے تھے، صحافیوں کو بتایا، ’میں یہ نہیں کہوں گا کہ میں یہاں سے باہر نہیں نکلوں گا۔ لیکن میرے وکلاء نے مجھے یہی مشورہ دیا ہے کہ میں باہر نہ آؤں کیونکہ اس امر کا خدشہ ہے کہ مجھے گرفتار کر کے امریکا کے حوالے کر دیا جائے گا۔‘

روئٹرز کے مطابق اسانج نے یہ انٹرویو جمعہ 14 جون کو دیا اور اس دوران انہوں نے مختلف سوالات کے جواب دینے کے لیے اپنے الفاظ کا چناؤ بھی بڑی احتیاط سے کیا۔ اپنے خلاف جنسی زیادتی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اس بارے میں جولیان اسانج نے بس اتنا ہی کہا کہ وہ ان الزامات کا تفصیلی جواب اس طرح ذاتی طور پر نہیں دینا چاہتے بلکہ یہ معاملہ قانونی عمل پر چھوڑتے ہیں۔

اسانج نے امریکی نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے سابقہ کنٹریکٹر ایڈورڈ سنوڈن کے ان حالیہ اقدامات کی بھی تعریف کی جن میں انہوں نے امریکی حکومت کے جاسوسی اور انٹرنیٹ نگرانی کے انتہائی خفیہ پروگراموں کے بارے میں بہت سی ٹاپ سیکرٹ تفصیلات میڈیا کو مہیا کر دی تھیں۔

آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے اسانج کی ویب سائٹ وکی لیکس نے 2010ء میں ہزاروں کی تعداد میں خفیہ امریکی دستاویزات جاری کر کے بین الاقوامی سطح پر سیاسی اور سفارتی طوفان کھڑا کر دیا تھا۔

mm/zb(Reuters)