1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’لو افیئر یا کچھ اور‘، ملائیشیا کے بادشاہ نے تخت چھوڑ دیا

7 جنوری 2019

ملائیشیا کے حکمران بادشاہ اپنے تخت و تاج سے دستبردار ہو گئے ہیں۔ یہ تاریخی فیصلہ بادشاہ محمد پنجم کی ’نئی محبت‘ کی افواہوں کے منظر عام پر آنے کے بعد کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3B8KX
König Sultan Mohammed V. Malaysia
تصویر: picture-alliance/dpa/C. voon Chung

ملائیشیاکے بادشاہ محمد پنجم اتوار کے روز اپنے تاج سے دستبردار ہو گئے ہیں اور حکام کی جانب سے اس کی تصدیق بھی کر دی گئی ہے۔ ملائیشیا کے قومی محل سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’عزت ماب نے بطور پندرہویں بادشاہ کے استعفیٰ دے دیا ہے اور یہ چھ جنوری سے نافذ العمل ہو گا۔‘‘

تاہم اس بیان میں تاج سے دستبرداری کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔ سن 1957ء میں ملائیشیا کی برطانیہ سے آزادی کے بعد سے ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ حکمران بادشاہ نے پانچ سالہ مدت سے پہلے ہی اپنے عہدے سے دستبرداری اختیار کر لی ہو۔

König Sultan Mohammed V. Malaysia
تصویر: Getty Images/M. Rasfan

محمد پنجم کو اکتوبر دو ہزار سولہ میں سربراہ حکومت منتخب کیا گیا تھا۔ محمد پنجم ملائیشیا کے کیلانتن صوبے کے سربراہ بھی ہیں۔ یہ ملک کی نو صوبوں میں سے ایک ہے۔ ملائیشیا کے بادشاہ چند روز پہلے چھٹیوں پر چلے گئے تھے۔ اس کی وجہ انہوں نے طبیعت کی خرابی بتائی تھی۔

گزشتہ چند ہفتوں سے برطانوی اور روسی میڈیا میں یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ انہوں نے روس کی ایک سابق بیوٹی کوئین سے شادی کر لی ہے۔ اطلاعات کے مطابق یہ شادی روس میں ہوئی تھی۔ دریں اثناء بادشاہی محل کی جانب سے اس حوالے سے ابھی تک کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔  

اگرچہ ملائیشیا میں بادشاہ کا عہدہ رسمی نوعیت کا ہے لیکن عوام اپنے بادشاہ کو بے حد احترام سے دیکھتے ہیں۔

1957ء میں برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے والے اور 28 ملین کی آبادی کے حامل ملائیشیا میں مسلمانوں کا تناسب تقریباً ساٹھ فیصد ہے جبکہ وہاں چینی اور ہندوستانی اقلیتیں بھی آباد ہیں۔ بادشاہت کا منصب پانچ سال کے لیے ہوتا ہے اور یہ منصب ملائیشیا کی اُن نو ریاستوں کے حصے میں باری باری آتا رہتا ہے، جہاں قیادت اب بھی شاہی خانوادوں کے پاس ہے۔

ا ا / ع ب ( اے ایف پی، ڈی پی اے)