1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لو پریڈ سانحہ ، خصوصی دعائیہ تقریب

1 اگست 2010

’ڈوئسبرگ لو پریڈ‘ میں بھگدڑ کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ہفتے کو ہزاروں لوگ ڈوئسبرگ میں جمع ہوئے۔ خصوصی دعائیہ تقریب میں جرمن چانسلرانگیلا میرکل اور صدر کرسٹیان وولف نے بھی شرکت کی۔

https://p.dw.com/p/OYsQ
تصویر: AP

ایک ہفتہ قبل جرمن شہر ڈوئسبرگ میں منعقد کئے گئے ایک ٹیکنو میوزک میلے کے دوران بھگدڑ کے نتیجے میں اکیس افراد ہلاک جبکہ کم ازکم پانچ سو زخمی ہو گئے تھے۔ ایک ہفتہ گزرنے کے بعد ہلاک ہونے والے افراد کے لئے یہ خصوصی دعائیہ تقریب منعقد کی گئی۔

اس تقریب کے دوران ایک مرتبہ پھر اس حادثے کے ذمہ داران کو منظر عام پر لانے پر زور دیا گیا۔ دعائیہ تقریب کے باضابطہ آغاز سے قبل شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی وزیر اعلیٰ ہنیلورے کرافٹ نے عہد کیا کہ اس واقعہ کی کڑی تحقیقات کی جائیں گے اور حقائق کی تہہ تک پہنچا جائے گا۔

ڈوئسبرگ کے Salvator چرچ میں ادا کی جانے والی اس خصوصی دعائیہ تقریب میں کوئی چھ سو افراد جمع ہوئے جبکہ اس دوران ہزاروں افراد ڈوئسبرگ فٹ بال سٹیڈیم میں موجود تھے، جہاں بڑی بڑی سکرینیں نصب کی گئیں تھیں تاکہ ڈوئسبرگ کے چرچ میں منعقد کی گئی دعائیہ تقریب براہ راست دکھائی جا سکے۔ اس دعائیہ تقریب کے بعد ہزاروں افراد نے ’سٹی سینٹر‘ میں پرامن مارچ کیا۔

اطلاعات کے مطابق صبح ہی سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد اس سرنگ کے گرد جمع ہوئی جہاں یہ حادثہ پیش آیا۔ سوگواران نے پھولوں کے گلدستے سرنگ کے باہر رکھے اور اپنے پیاروں کے لئے دعائیں کیں۔

Loveparade Duisburg 2010 Massenpanik Trauer NO FLASH
دعائیہ تقریب میں شامل افراد نے ہلاک ہونے والوں کی یاد میں شمعیں روشن کیںتصویر: AP

اس دوران ڈوئسبرگ کے مئیر Adolf Sauerland، متوقع طور پر غیر حاضر رہے۔ گزشتہ ہفتے ہوئے اس سانحہ کے بعد سے ہی ان پر بہت زیادہ دباؤ ہے کہ وہ اپنے عہدے سے مستعفٰی ہو جائیں۔

بدھ کو پولیس کی طرف سے جاری کی گئی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق اس حادثے کی بنیادی ذمہ داری اس فیسٹول کے منتظمین پرعائد ہوتی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق اس فیسٹول کے انعقاد کی منصوبہ بندی میں ’بڑی بڑی غلطیاں‘ کی گئیں تھیں۔

رپورٹ : عاطف بلوچ

ادارت : شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں