لپ اسٹک انڈر مائی برقعہ ، عورت کے جنسی انحراف کی کہانی
27 جولائی 2017فلم میں کالج کی ایک طالبہ سمیت سماج سے منحرف چار خواتین کی پوشیدہ زندگیوں کو دکھایا گیا ہے۔ ان میں ایک پچپن سالہ خاتون بھی ہیں، جو اپنے خاوند کی موت کے بعد اپنی جنسی خواہشات سے مجبور نظر آتی ہیں۔
فلم کو سنسر بورڈ نے بہت زیادہ ’خواتین پر مبنی‘ ہونے اور جنس کی حد سے زیادہ نمائش کرنے پر تقریباﹰ بین کر دیا تھا۔
'لپ اسٹک انڈر مائی برقعہ‘ نامی اس فلم کی کہانی چھوٹے شہروں کی چار ایسی خواتین کے گرد گھومتی ہے، جو مردوں کی اجاراہ داری والے ہندو معاشرے میں عورت پر پابندیوں کے خلاف بغاوت کرتی ہیں۔
'سالٹ اینڈ پیپر‘ کی مالک آشا اپنی بور زندگی سے نجات حاصل کرنے کے لیے تیراکی کے ایک کوچ سے فون پر دلچسپ گفتگو کرتی ہے۔ بیوٹیشن لیلا اپنے کاروبار کو وسعت دینا چاہتی ہے اور اس مقصد کے لیے وہ اپنے مسلم فوٹو گرافر دوست کے ساتھ جسمانی تعلق قائم کرتی ہے۔
کالج کی طالبہ ریحانہ عابدی گلوکارہ بننا چاہتی ہے اور اپنے قدامت پسند نچلے درجے کے متوسط خاندان کی پابندیوں سے عاجز ہے۔ برقعے میں ڈھکی چھپی ریحانہ کے اندر غصہ بھرا ہے اور وہ اسے پابندیوں کی علامت کے طور پر دیکھتی ہے۔ شیریں اسلم ایک ایسے شخص کی بیوی ہے، جو یہ سمجھتا ہے کہ عورت صرف بچے پیدا کرنے اور انہیں پالنے کے لیے پیدا ہوئی ہے۔
فلم کی خاتون ڈائریکٹر الانکریتا شریواستو کہتی ہیں کہ وہ بنیادی طور پر ایک کہانی کار ہیں اور صنفی امتیاز پر خاص طور سے فلم نہیں بناتیں۔ بھارتی فلم انڈسٹری جہاں یومیہ سو فلمیں تیار ہوتی ہیں، خواتین کو اکثر مرکزی کردار میں نہیں لیا جاتا۔ بھارتی فلموں میں ایک خاتون کے نقطہ نظر کا بیانیہ نایاب ہے اور اس سے بھی نایاب ایسی فلم ہے جو عورت کی جنسی خواہشات کے گرد گھومتی ہو۔
'لپ اسٹک انڈر مائی برقعہ‘ نے گزشتہ برس عالمی سطح پر فلمی میلوں میں کئی ایوارڈ جیتے۔ ان میں سن دو ہزار سولہ میں صنفی برابری پر ممبئی فلم فیسٹول میں ملنے والا آکسفیم بہترین فلم ایوارڈ بھی شامل ہے۔