لکسمبرگ نے بس اور ٹرین کا سفر مفت کر دیا
29 دسمبر 2019یورپ کا چھوٹا سا ملک لکسمبرگ ٹریفک کے حوالے سے دنیا کے لیے ایک مثال قائم کرنا چاہتا ہے۔ یکم جنوری سے اس ملک کے چند حصوں میں بس اور ٹرین کا سفر مکمل طور پر فری کر دیا جائے گا لیکن نئے سال کے آغاز کے اکسٹھ دنوں کے اندر اندر ملک بھر میں بسوں اور ٹرینوں کا سفر مفت میں ہو گا۔ یہ یورپی ملک یکم مارچ 2020ء تک دنیا کا ایسا پہلا ملک بن جائے گا، جہاں سفر کی سہولیات بالکل مفت فراہم کی جائیں گی۔
حکومت کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق ٹرین میں صرف فرسٹ کلاس کے مسافروں کو ٹکٹیں خریدنا ہوں گی۔ اسی طرح ٹکٹوں کر فروخت کرنے والے تمام مشینیں بند کر دی جائیں گی اور ٹکٹیں چیک کرنے والے عملے کو نئے فرائض سونپے جائیں گے۔ لکسمبرگ کے لبرل وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس اقدام سے نہ صرف لکسمبرگ کی عالمی شہرت میں اضافہ ہو گا بلکہ سیاح بھی اس ملک کا رخ کریں گے۔
لکسمبرگ کی آبادی تقریبا چھ لاکھ نفوس پر مشتمل ہے لیکن یہ ملک دنیا بھر میں ٹریفک کے حوالے سے ایک مثال قائم کرنا چاہتا ہے۔ بجلی سے چلنے والی ٹرینوں کا ایک مقصد شہروں کی آب و ہوا کو بہتر بنانا بھی ہے۔ مفت سفر کی وجہ سے توقع کی جا رہی ہے کہ لوگ بڑی تعداد میں پٹرول اور ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں کو چھوڑ کر بسوں اور ٹرینوں پر سفر کریں گے۔
لکسمبرگ فرانس، جرمنی اور بیلجیم جیسے بڑے یورپی ممالک کے بالکل قریب ہے اور یہی وجہ ہے کہ گزشتہ بیس برسوں میں اس کی آبادی میں ایک تہائی اضافہ ہوا ہے۔ یہ ایک بڑا معاشی مرکز بھی بن چکا ہے اور اس کے ہمسایہ ممالک سے روزانہ کی بنیاد پر تقریبا دو لاکھ افراد اس ملک میں کام کرنے آتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہر شام اس ملک کی سڑکوں پر شدید رش ہو جاتا ہے۔ اس چھوٹے سے ملک میں رہائیشیں اور مکانوں کے کرایے زیادہ ہیں اور اسی وجہ سے لوگ قریبی ممالک میں رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
لکسمبرگ کی وزارت نقل و حمل کا کہنا ہے کہ بس اور ٹرین میں سفر مفت ہونے کی وجہ سے تمام گاڑیوں والے تو ٹرینوں اور بسوں پر سفر شروع نہیں کریں گے لیکن اس کے باوجود یہ ان کی حکمت عملی کا ایک حصہ ہے کہ لوگوں کو گاڑیاں چھوڑنے پر مجبور کیا جائے اور مفت سفر کی سہولت فراہم کی جائے۔
علاوہ ازیں لکسمبرگ میں سن دو ہزار پچیس تک کاروں اور سائیکلوں کے لیے پارکنگ کے مقامات بھی دوگنے کر دیے جائیں گی۔ لکسمبرگ میں روزانہ دو لاکھ پچاس ہزار خالی سیٹوں کے ساتھ گاڑیاں چلائی جاتی ہیں۔ بہت سے ملازمین ایک کار میں تنہا سفر کرتے ہیں اور حکومت ایسے اکسٹھ فیصد تنہا سفر کرنے والے افراد کی تعداد سن دو ہزار پچیس تک کم کر کے چھیالیس فیصد تک لانا چاہتی ہے۔ اسی طرح سائیکلوں کے لیے گیارہ سو کلومیٹر تک مزید نئے راستے بنائے جائیں گے تاکہ لوگ سائیکلوں پر سفر کریں۔
ا ا / آ ع (ڈی پی اے، اے ایف پی)