1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا: فوجی چھاؤنی پر حملے میں 141 ہلاکتیں

20 مئی 2017

جنوبی لیبیا میں اس ہفتے کے دوران اب تک کم از کم 141 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ ہلاکتیں اس وقت ہوئی جب ایک مخالف جنگجو گروپ نے فضائیہ کے ایک ایسی چھاؤنی پر دھاوا بول دیا، جو خلیفہ ہفتر کے حامی دستوں کے زیر قبضہ تھی۔

https://p.dw.com/p/2dIYr
Israel Mehr als tausend Palästinenser in israelischer Haft im Hungerstreik | Proteste in Bethlehem
تصویر: Reuters/A. Awad

لیبیا کی فوج  نے بتایا کہ براک الشاطی نامی فضائی چھاؤنی کو جمعرات کے دن حملے کا نشانہ بنایا گیا۔ ایل این اے کے ترجمان کرنل احمد المصماری نے اس تنظیم کے فیس بک صفحے پر لکھا، ’’مرنے والوں میں فوجی اہلکار اور عام شہری شامل ہیں۔ ان میں سے کچھ کو سزائے موت دینے کے انداز میں قتل کیا گیا۔‘‘

خلیفہ حفتر لیبیئن نیشنل آرمی ( ایل این اے) نامی ایک عسکری تنظیم کے سربراہ ہیں۔ ایل این اے کا مرکز لیبیا کے مشرقی شہر تبروک میں واقع ہے۔ اس واقعے میں ہلاکتوں کی تعداد کے بارے میں آزاد ذرائع سے ابھی تک تصدیق نہیں ہو پائی۔

Israel Mehr als tausend Palästinenser in israelischer Haft im Hungerstreik | Proteste in Bethlehem
قذافی کے زوال کے بعد سے لیبیا میں چھوٹے بڑے مسلح گروپ پرتشدد سرگرمیوں میں مصروف ہیںتصویر: Reuters/A. Awad

براک الشاطی کے میئر ابراہمی زامی نے خبر رساں اداروں کو 74 ہلاکتوں کا بتایا تھا۔ ان کے بقول اس واقعے کے پیچھے بن غازی ڈیفنس بریگیڈ نامی ملیشیا گروپ کا ہاتھ ہے۔  طرابلس حکومت نے جمعے کو اپنے بیان میں اس واقعے میں کسی طرح سے بھی ملوث ہونے کو مسترد کرتے ہوئے وزیر دفاع کو معطل کرنے کے احکامات دیے تھے۔

لیبیا میں تین متحارب گروپوں کے زیر اثر ہے۔ دو طرابلس میں جبکہ ایک تبروک میں موجود ہے۔ ایم این اے نے جمعرات کے حملے سے شدید نتائج کی دھمکی دی ہے۔

جنرل خلیفہ حفتر لیبیا کے سابق ڈکٹیٹر معمر القذافی کے دور میں فوج کے اعلیٰ افسر تھے۔ وہ اِس شمالی افریقی مسلمان ملک میں قذافی کے خلاف پیدا ہونے والی عوامی مزاحمت دور میں اپنی عسکری قوت بڑھانے میں کامیاب رہے اور اُن کو اس عمل میں قذافی کی فوج کے کئی دستوں کا بھی تعاون حاصل ہوا تھا۔