لیبیا میں جنگ بندی کا معاہدہ ہو گیا
23 اکتوبر 2020فیس بک پر اقوام متحدہ کے لیبیا کے لیے خصوصی مشن نےجمعے کو اپنی ایک فیس بک پوسٹ میں اس معاہدے کا اعلان کیا۔ ایک لائیو ویڈیو تقریب کو سوشل میڈیا پر لائیو دکھایا گیا، جس میں فریقین نے معاہدے پر دستخط کیے۔ بتایا گیا ہے کہ 'لیبیا کے تمام علاقوں میں مکمل فائربندی‘ کے نام سے اس معاہدے کے لیے گزشتہ کافی روز سے مذاکرات ہو رہے تھے۔
یورپی یونین: لیبیا کو ہتھیار فراہم کرنے والی کمپنیوں پر پابندیاں
لیبیا کے وزیر اعظم فائز السراج مستعفی ہونا چاہتے ہیں
یہ بات اہم ہے کہ لیبیائی شہر طرابلس میں اقوام متحدہ کی جانب سے تسلیم شدہ حکومت قائم ہے، تاہم ملک کے مشرقی شہر بن غازی میں خلیفہ حفتر نے ایک متوازی حکومت بھی قائم کر رکھی تھی۔
اقوام متحدہ نے اس فائربندی معاہدے کو 'تاریخی پیش رفت‘ قرار دیا ہے۔ ان مذاکرات میں ثالثی اقوام متحدہ کی مندوب برائے لیبیا اسٹیفنی ویلیمز کر رہی تھیں۔ جب کہ لیبیا میں فریقین کی فوجوں کے فائیو پلس فائیو جوائنٹ ملٹری کمیشن نے اس معاہدے پر اتفاق کیا۔ اقوام متحدہ کے مطابق لیبیا میں امن اور استحکام کے لیے یہ ایک اہم موڑ ہے۔ اس معاہدے کی تفصیلات فی الحال سامنے نہیں آئی ہیں۔ تاہم کہا جا رہا ہےکہ فریقین کے درمیان اختلافات پر مزید گفتگو کے لیے یہ معاہدہ پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ سن 2011 میں شدید عوامی مظاہروں اور پھر نیٹو کی مدد کے ذریعے طویل عرصے تک مطلق العنان حکمرانی کرنے والے معمر قذافی کے اقتدار کا خاتمہ ہو گیا تھا۔ تاہم اس کے بعد یہاں مختلف ملیشیا گروہوں کے درمیان جاری لڑائی کی وجہ سے یہ ملک مسلسل انتشار کا شکار ہے۔ لیبیا میں قائم دو متوازی حکومتیں بھی مختلف عسکری ملیشیا گروہوں کی سرپرستی اور معاونت کرتی ہیں۔
عالمی مندوب اسٹیفنی ویلیمز نے اسی تناظر میں کہا، آئندہ چند دنوں میں ہمارے سامنے کرنے کو بہت سا کام ہے، تاکہ اس معاہدے میں طے کردہ نکات پر عمل درآمد ہوسکے۔ یہ انتہائی اہم ہے کہ تیز رفتاری اور اشتراک عمل کے ساتھ پیش رفت ہو۔‘‘
ع ت، ع ح (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی)