لیبیا میں درجنوں غیر ملکی گرفتار
20 فروری 2011لیبیا کے سرکاری خبر رساں ادارے Jana نے کہا ہے، ’یہ گرفتاریاں مختلف شہروں میں عمل میں آئی ہیں اور گرفتار شدگان کو لیبیا کے استحکام، اس کے شہریوں کی سلامتی اور قومی اتحاد کو نقصان پہنچانے کی تربیت دی گئی تھی‘۔
اس خبر رساں ادارے نے یہ اشارہ بھی دیا ہے کہ اس مبینہ منصوبے کے پیچھے اسرائیلی ہاتھ کارفرما ہے۔ تفتیش کاروں کے قریبی ذرائع کے حوالے سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گرفتار شدگان میں تیونس، مصر، شام، سوڈان اور ترکی کے شہریوں کے ساتھ ساتھ فلسطینی بھی شامل ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے لیبیا کے مشرقی شہر بن غازی میں ہفتہ کو درجنوں مظاہرین کو ہلاک کر دیا ہے۔ قبل ازیں الجزیرہ ٹیلی ویژن نے بتایا تھا کہ بن غازی میں ایک جنازے پر سکیورٹی فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں پندرہ افراد ہلاک ہوئے۔
دوسری جانب ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے لیبیا کے مشرقی علاقوں میں 80 سے زائد مظاہرین کو ہلاک کیا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ نے عینی شاہدین اور ہسپتالوں کے عملے سے ٹیلی فون انٹرویوز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ’سکیورٹی فورسز لیبیا کے شہریوں پر فائرنگ کر رہی ہیں اور متعدد افراد کو صرف اس لیے قتل کیا جا رہا ہے کہ وہ تبدیلی اور احتساب کا مطالبہ کر رہے ہیں‘۔
برطانیہ نے اسے انتہائی خوفناک کریک ڈاؤن قرار دیا ہے۔ کینیڈا نے بھی لیبیا کی حکومت پر زور دیا ہے کہ پُر امن مذاکرات کا راستہ اپنایا جائے۔
خیال رہے کہ لیبیا کے رہنما معمر قذافی نے رواں ہفتے منگل سے جاری مظاہروں پر کوئی بیان نہیں دیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بن غازی اور طرابلس میں انٹرنیٹ صارفین کے حوالے سے بتایا ہے کہ سوشل نیٹ ورکنگ کی ویب سائٹ فیس بُک بلاک کر دی گئی ہے جبکہ انٹرنیٹ سروس میں خرابی کی شکایات بھی کی جا رہی ہیں۔
اُدھر انٹرنیٹ ٹریفک کی نگرانی کرنے والے ایک امریکی ادارے Arbor Networks نے کہا ہے کہ لیبیا میں انٹرنیٹ سروس منقطع کر دی گئی ہے۔ اس کمپنی کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے تیس اداروں سے حاصل کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق لیبیا میں ہفتہ کو عالمی وقت کے مطابق شب سوا بارہ بجے انٹرنیٹ سروس منقطع کی گئی۔ تاہم یہ واضح نہیں کہ یہ سروس تاحال منقطع ہے یا نہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل/ خبر رساں ادارے
ادارت: امجد علی