لیبیا میں شہری ہلاکتیں: نیٹو کا اعتراف بھی، تردید بھی
20 جون 2011ویک اینڈ پر طرابلس کے ایک رہائشی علاقے پر نیٹو کے ایک فضائی حملے میں جو عام شہری ہلاک ہوئے، طرابلس حکومت نے ان کی تعداد نو بتائی، جن میں دو کم سن بچے بھی شامل تھے۔ اس بارے میں برسلز میں نیٹو کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مغربی دفاعی اتحاد کو اس بات پر افسوس ہے کہ طرابلس میں قذافی انتظامیہ کی میزائلوں سے متعلق تنصیبات میں سے ایک کو نشانہ بنانے کی کوشش کے دوران شہری ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کی رائے میں نیٹو اتحاد کا یہ اعتراف کہ وہ لیبیا میں سویلین ہلاکتوں کی وجہ بنا ہے، اس تنظیم کے لیے شرمندگی کا باعث ہے، جو اقوام متحدہ کی ایک قرارداد کی روشنی میں لیبیا پر فضائی حملوں کے ذریعے وہاں عام شہریوں کو قذافی کے حامی سرکاری دستوں کی انتقامی کارروائیوں سے بچانے کے لیے اپنا آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے۔
اسی دوران طرابلس حکومت کی طرف سے آج پیر کو ایک بار پھر یہ دعویٰ کیا گیا کہ نیٹو کے ایک نئے فضائی حملے میں لیبیا میں مزید 15 عام شہری مارے گئے ہیں، جن میں تین بچے بھی شامل ہیں۔ طرابلس حکومت کے ترجمان موسیٰ ابراہیم نے صحافیوں کو بتایا کہ نیٹو فضائی حملوں کے دوران یہ نئی ہلاکتیں پیر کے روز ملکی دارالحکومکت سے مغرب کی طرف چند رہائشی عمارات کی تباہی کے نتیجے میں عمل میں آئیں۔
طرابلس حکومت کے اس نئے دعوے کو البتہ نیٹو کے فوجی ذرائع نے رد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ نیا دعویٰ قذافی حکومت کی طرف سے محض پروپیگنڈے کی کوشش ہے۔ اس بارے میں نیٹو کے ایک اعلیٰ اہلکار نے برسلز میں کہا کہ طرابلس حکومت کا یہ دعویٰ اس لیے سراسر جھوٹ پر مبنی ہے کہ ملکی دارالحکومت سے قریب 70 کلو میٹر مغرب کی طرف جہاں نیٹو حملوں میں نئی شہری ہلاکتوں کا دعویٰ کیا گیا ہے، وہاں مغربی دفاعی اتحاد کے جنگی طیاروں نے سرے سے کوئی فضائی کارروائی کی ہی نہیں۔
لیبیا کے بارے میں بیجنگ سے موصولہ رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ چینی حکومت نے لیبیا میں باغیوں کی قومی عبوری کونسل کے سربراہ محمود جبریل کو اس لیے بیجنگ کے دورے کی دعوت دی ہے کہ ان کے ساتھ لیبیا میں خانہ جنگی سے متعلق براہ راست تفصیلی بات چیت کی جا سکے۔ بیجنگ میں چینی وزارت خارجہ نے آج پیر کو بتایا کہ محمود جبریل کل منگل کو بیجنگ پہنچیں گے اور بدھ کے روز تک وہاں قیام کریں گے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: کشور مصطفیٰ