لیبیا کا آئرش مقتولین کے ورثاء کی مالی معاونت سے انکار
7 ستمبر 2009لیبیا کی حکومت پر الزام ہے کہ اُس نے گذشتہ عشروں میں شمالی آئرلینڈ میں IRA نامی عسکریت پسند تنظیم کو دھماکہ خیز مواد فراہم کیا تھا، جس کے استعمال سے اس عسکریت پسند تنظیم نے متعدد شہریوں کو ہلاک کیا۔
شمالی آئرلینڈ میں تیس سال کی خانہ جنگی کے دوران آئرلینڈ کے عسکریت پسندوں کے ہاتھوں متعدد افراد ہلاک ہوئے۔ ان ہلاک شدگان کے ورثاء نے لیبیا سے مطالبہ کیا ہے کہ مذکورہ افریقی ملک اِن خاندانوں کی مالی امداد کرے، کیونکہ IRA نے اسّی اور نوّے کی دہائیوں میں جو بم دھماکے کئے اُن کے لئے Semtex نامی دھماکہ خیز مواد مبینہ طور پر لیبیا نے فراہم کیا تھا۔
ان ورثاء نے لیبیائی شہری عبدالباسط المغراہی کی رہائی کو اپنے اس دعوے کی ایک اور توجیح کے طور پر بھی پیش کیا۔ ورثاء کے ترجمان مائیکل گیلیگر کا موقف ہے: ’’اِس طرح کے مطالبے سے ہم نے دہشت گردوں کو ایک واضح پیغام دیا ہے، کہ اب انہیں سیکیوٹی حکام کے ساتھ ساتھ ان کی کارروائیوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کے خاندان والوں کا بھی سامنا کرنا ہوگا۔ اِس کے ساتھ ساتھ ہماری اس کا وش سے دنیا بھر میں دہشت گردی کا شکارہونے والوں کے ورثاء کے لئے بھی دہشت گردوں سے بدلہ لینے کی ایک مثال قائم ہوسکے گی۔‘‘
مغراہی کو اسی سال 20 اگست کو سکاٹ لینڈ کی ایک جیل سے رہا کردیا گیا تھا۔ اُن کو سکاٹ لینڈ کی ایک عدالت نے 2001 ء میں آج سے 21 سال قبل ایک امریکی ہوائی جہاز کو دھماکے سے اُڑانے کی ذمے داری کے جرم میں 21 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ مغراہی کی رہائی کے بدلے لیبیا نے 1988ء میں امریکی ہوائی جہاز میں دھماکے کے مقتولین کو مالی امداد کی پیشکش کی تھی۔
اسی دوران برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن نے بھی آئرش ورثاء کے مطالبے کی بھرپور حمایت کا بھی اعلان کیا ہے۔ گورڈن براؤن نے گزشتہ اتوار کے روز برلن کے دورے پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ انہوں نے برطانوی وزات خارجہ کی ٹیم بھی مقرر کردی ہے جو ورثاء کی مالی امداد کے حوالے سے معاملات کو نمٹانے کی کوشش کرے گی۔ براؤن نے کہا: ’’طرابلس میں قائم برطانوی سفارت خانہ اِن آئرش خاندانوں کی لیبیائی حکومت سے مالی امداد کے حوالے سے بات چیت کے لئے بھرپور مدد فراہم کرے گا۔ اِس ضمن میں پہلی میٹنگ آئندہ چند ہفتوں میں متوقع ہے۔‘‘
گورڈن براؤن کے اس بیان کے ردعمل میں معمر قذافی کے بیٹے سیف الااسلام نے کہا کہ ایسے کسی بھی مطالبے کے لئے آئرش خاندانوں کو عدالت سے رابطہ کرنا چاہیئے، ناکہ براہ راست لیبیائی حکومت سے۔
رپورٹ: انعام حسن
ادارت: کشور مصطفٰی