لیبیا کے متعدد شہروں میں جنگ جاری
10 مارچ 2011عینی شاہدین اور میڈیا رپورٹوں کے مطابق راس لانوف میں لڑائی جاری ہے۔ قذافی کی حامی فورسز کی جانب سے راکٹ فائر کیے گئے ہیں، جبکہ باغی اس شہر سے فرار ہو چکے ہیں۔ بمباری ایک ہسپتال پر بھی کی گئی، جس کے بعد اسے خالی کر دیا گیاہے۔
معمر قذافی کے حامی دستوں نے طرابلس کے قریب ہی واقع شہر زاویہ کا شدید لڑائی کے بعد دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ فوج نے باغیوں کے خلاف ٹینکوں سمیت آرٹلری کا استعمال کیا۔
زاویہ کے ایک رہائشی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا، ’’زاویہ شہر پر قذافی کی حامی فورسز مکمل کنٹرول حاصل کر چکی ہیں۔‘‘ اس شہری کا مزید کہنا تھا، ’’باغیوں اور قذافی کے حامی دستوں کے درمیان لڑائی گزشتہ رات ختم ہو گئی تھی۔ آج صورتحال معمول پر ہے۔‘‘ زاویہ شہر دارالحکومت طرابلس سے 50 کلومیٹر مغرب میں واقع ہے۔ باغیوں کی جانب سے اس حکومتی دعوے کی تردید کی گئی ہے کہ باغی اس شہر پر اپنا کنٹرول کھو چکے ہیں۔
اسی دوران فرانس کی جانب سے لیبیا کی نیشنل کونسل کو وہاں کے عوام کی باقاعدہ نمائندہ کونسل تسلیم کر لیا گیا ہے۔ یہ کونسل باغیوں نے قائم کی ہے۔ برطانیہ نے فرانس کے اس اقدام کو ’جائز‘ قرار دیا ہے۔ اس سے پہلے اٹلی نے خبردار کیا تھا کہ لیبیا کی نیشنل کونسل کو وہاں کے عوام کا اصل نمائندہ تسلیم کرنا فی الحال قبل از وقت ہو گا۔ لیبیا کی طرف سے فرانس کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ پرتگال کی حکومت کی طرف سے قذافی کو پیغام بھیجھا گیا ہے کہ وہ اقتدار سے الگ ہو جائیں۔
27 رکنی یورپی یونین کا ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد کیا گیا ہے، جس میں لیبیا کی حدود میں نو فلائی زون کے ممکنہ قیام اور فوجی کارروائی کے امکانات پر غور کیا گیا۔ میڈیا اطلاعات کے مطابق فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی کی طرف سے لیبیا پر محدود فضائی حملے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ یورپی یونین کی طرف سےآج جمعرات کو لیبیا پر مزید مالی پابندیاں بھی عائد کر دی گئی ہیں۔ جرمنی میں لیبیا کے تمام سرکاری اثاثوں کو منجمد کر دیا گیا ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق لیبیا سے ملنے والی رپورٹوں میں کئی غیر ملکی صحافیوں کے اغواء کا ذکر کیا گیا ہے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: مقبول ملک