’لیبیا کے مشرقی خطے قذافی کے کنٹرول سے باہر‘
23 فروری 2011سابق آرمی میجر Hany Saad Marjaa نے ایک بیان میں کہا، ’’تمام مشرقی خطے اب قذافی کے کنٹرول سے باہر ہیں۔ یہاں عوام اور فوج ایک ساتھ ہیں۔‘‘
دوسری جانب اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے لیبیا کے ہمسایہ ممالک پر زور دیا ہے کہ بحران کے باعث وطن چھوڑنے والے لیبیا کے شہریوں کو پناہ دیں۔ روئٹرز نے اپنے ایک نمائندے کے حوالے سے بتایا ہے کہ مصر کی سرحد پر لیبیا کی جانب باغیوں کو ڈنڈے اور بندوقیں اٹھائے ہوئے دیکھا گیا، جن میں سے ایک معمر قذافی کی تصویر کو الٹا اٹھائے ہوا تھا اور اس تصویر پر قذافی کے خلاف الفاظ درج تھے۔ یہ لوگ وہاں مختلف شہروں سے مصر داخل ہونے والوں کا استقبال کر رہے ہیں۔
لیبیا کے شہر بن غازی سے قاہرہ جانے والے قافلے میں شامل محمد جلالی نے بتایا، ’’میرے علاقے میں پانچ افراد کو سڑک پر مار دیا گیا۔ بن غازی سے نکلنے پر راستے میں نوجوانوں کے مسلح گروہ موجود ہیں اور راستہ بہت خطرناک ہے۔‘‘
خبررساں ادارے روئٹرز نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا ہے کہ لیبیا میں مظاہرین کے خلاف ٹینک اور جنگی طیارے بھی استعمال کیے جا رہے ہیں۔ ملک کے مشرقی شہر Tobruk میں وقفے وقفے سے ہونے والی فائرنگ کی اطلاعات بھی ہیں۔
مشرقی علاقے Al Bayda کے ایک رہائشی المہری نے ٹیلی فون پر روئٹرز کو بتایا کہ پیر اور منگل کی درمیان شب معمر قذافی کے وفادار گروہوں نے ان کے بھائی سمیت چھبیس افراد کو ہلاک کر دیا۔ انہوں نے کہا، ’’وہ سڑک پر نظر آنے والے کسی بھی شخص کو گولی مار سکتے ہیں۔‘‘
المہری نے بتایا کہ مظاہرین پر ٹینکوں اور جنگی طیاروں سے حملے کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، ’’ہم صرف یہی کر سکتے ہیں کہ ہار نہ مانیں اور ڈٹے رہیں، واپس نہ جائیں۔ مر تو جائیں گے ہی، ہمیں یہ اچھا لگے یا نہ۔ اب یہ واضح ہو گیا ہے کہ انہیں اس سے کوئی سروکار نہیں کہ ہم مریں یا جئیں۔ یہ قتل عام ہے۔‘‘
دارالحکومت طرابلس میں شہریوں نے روئٹرز کو بتایا کہ سڑکوں پر بظاہر سکیورٹی فورسز دکھائی نہیں دے رہیں جبکہ پولیس ٹریفک کنٹرول کرتی دکھائی دیتی ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: امتیاز احمد