ماؤ نواز باغيوں کے خطرات کے باوجود چھتيس گڑھ ميں ووٹرز تبديلی کے خواہاں
17 اپریل 2014بھارت ميں پارليمانی انتخابات کئی مرحلوں ميں جاری ہيں۔ اس سلسلے ميں آج جمعرات کے روز ملک کی کُل اٹھارہ ميں سے سترہ رياستوں ميں رائے شماری کا عمل جاری ہے۔ ان رياستوں ميں چھتيس گڑھ بھی شامل ہے، جہاں ماؤ نواز باغيوں نے لوگوں سے يہ کہہ رکھا ہے کہ وہ اليکشن کا بائيکاٹ کريں۔ يہ ماؤ باغی ہر دفعہ اليکشن کے موقع پر متعدد حملے کيا کرتے ہيں اور اس بار بھی گزشتہ ہفتے کے روز ان باغيوں نے دو مختلف حملوں ميں سکیورٹی فورسز کے چودہ اہلکاروں کو ہلاک کر ديا تھا۔ اسی طرز کا حملہ گزشتہ ماہ بھی کيا گيا تھا، جس ميں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پندرہ اہلکاروں سميت ايک سويلين کو ہلاک کر ديا گيا تھا۔
تاہم مقامی حکام کا کہنا ہے کہ اس خون خرابے کے دوران ايسے آثار بھی ہيں کہ ان باغيوں کی حمايت ميں کمی آتی جا رہی ہے يا ان کا اثر کم ہوتا جا رہا ہے۔گزشتہ ہفتے چھتيس گڑھ کے ايک ضلعے بستر ميں رائے شماری ہوئی، جہاں ووٹروں کا ٹرن آؤٹ 59 فيصد رہا۔ يہيں 2009ء ميں ہونے والے اليکشن کے دوران اٹھارہ ووٹنگ مشينيں چرائی گئی تھيں جبکہ 2008ء کے رياستی انتخابات کے دوران تيئس مشينيں چرائی گئی تھيں۔ تاہم اس بار ايسا کوئی بھی واقعہ تاحال پيش نہيں آيا ہے۔
چھتيس گڑھ رياست کے چيف اليکٹورل آفيسر سنيل کمار کُجر نے اس بارے ميں کہا، ’’لوگ بائيکاٹ کا ہی بائيکاٹ کر رہے ہيں۔‘‘ چھتيس گڑھ کے مختلف اضلاع ميں ماؤ نواز باغيوں سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے ليے اليکشن تين مراحل ميں کرائے جا رہے ہيں۔ اس سلسلے ميں آخری مرحلہ چوبيس اپريل کو طے ہے۔
بھارت ميں جاری مرحلہ وار عام انتخابات کا سلسلہ سات اپريل کو شروع ہوا تھا اور يہ بارہ مئی تک جاری رہے گا۔ اس دوران ملکی پارليمان کی 543 نشستوں کے ليے رائے شماری جاری ہے۔ انتخابات کے نتائج کا اعلان اليکشن کے اختتام سے چار روز بعد متوقع ہے۔
رياست چھتيس گڑھ ميں 2008ء سے اب تک مختلف سڑک کنارے نصب بم حملوں اور ديگر پرتشدد واقعات میں 4,800 افراد ہلاک ہو چکے ہيں، جن ميں 2,850 عام شہری بھی شامل ہيں۔ بھارتی وزير اعظم من موہن سنگھ ماؤ نوازوں کی اس بغاوت کو بھارت کی سلامتی کے ليے سب سے بڑا داخلی خطرہ قرار دے چکے ہيں۔