ماؤنٹ ایورسٹ: برفانی تودوں کے بعد کوہ پیما پھر آن موجود
4 اپریل 2016نیپال کی وزارت سیاحت کے مطابق ایورسٹ علاقے کے لیے 236 غیرملکیوں پر سمیت 22 ٹیمیں پہنچ رہی ہیں۔ کوہ پیمائی کے موسم کے آغاز سے قبل یہ سیاح وہاں پہنچ کر خود کو ماحول سے مطابقت اختیار کرنے کے لیے تیار کرنا چاہتے ہیں۔ فی الحال یہ معلوم نہیں ہے کہ کتنے مقامی باشندے ان 236 غیرملکیوں کے ہم راہ ہیں۔
وزارت سیاحت کے مطابق دیگر 23 نیپالی کوہ پیماؤں نے بھی اجازت نامے کے لیے درخواست دی ہے۔ حکومت کی جانب سے سن 2014ء میں جاری کیے گئے اجازت ناموں کی مدت میں پانچ برس کی توسیع کا اعلان کیا گیا تھا۔ سن 2014ء میں نیپال میں کوہ پیمائی میں مصروف 14 مقامی باشندوں کے برفانی تودوں کی نذر ہو جانے کے بعد ماؤنٹ ایورسٹ پر تمام طرح کی سرگرمیاں روک دی گئیں تھی۔
سن 2015ء میں بھی ماہ اپریل میں زلزلے کے نتیجے میں 20 افراد ہلاک ہو گئے تھے، اس لیے گزشتہ برس بھی دنیا کے اس سب سے بلند پہاڑ پر کوہ پیمائی نہ ہو سکی۔ حکومت نے گزشتہ برس جاری کردہ اجازت ناموں کی مدت کو بھی دو برس تک بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔
حکام کے مطابق غیرملکیوں کی حامل ان 22 ٹیموں کے علاوہ بھی مزید چھ ٹیموں نے رواں برس کے لیے اجازت نامے حاصل کرنے کے لیے درخواست دے رکھی ہے۔ فی الحال یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ گزشتہ دو برس سے کوہ پیمائی کی معطل سرگرمیوں کی وجہ سفر موخر کرنے پر مجبور ہو جانے والے کتنے کوہ پیما ان ٹیموں میں شامل ہیں۔
یہ بات اہم ہے کہ ماؤنٹ ایورسٹ پر کوہ پیمائی کے لے آنے والے ہر سیاح کو 11 ہزار ڈالر ادا کرنا پڑتے ہیں۔ اس پہاڑ پر کوہ پیمائی کا آغاز تو مئی میں ہوتا ہے، تاہم کوہ پیما اس سے کافی روز قبل ہی بیس کیمپ یا مرکزی ٹھکانے پر پہنچ کر خود کو ماحول سے مطابقت پیدا کرنے کے لیے تیار کرنا شروع کر دیتے ہیں۔
کہا جا رہا ہے کہ اس مرتبہ ان کوہ پیماؤں کی سہولت کے لیے خاصے حکومتی اقدامات دیکھے جا رہیں ہیں اور حالات یہ بتاتے ہیں کہ رواں برس کوہ پیمائی کے لیے خاصا موزوں رہے گا۔