ماحولیاتی تبدیلی کو قابو میں رکھنے کرنے کے سات طریقے
26 مارچ 2023اقوام متحدہ سے منسلک سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے بد ترین نتائج کو روکنے کا وقت تیزی سے ختم ہو رہا ہے اور اس تناظر میں اب ہم میں سے کئی لوگ یہ سوچ رہے ہیں کہ اس مسئلے کے حل کے لیے ہم انفرادی اور اجتماعی طور پر کیا کر سکتے ہیں۔
ماحولیاتی تبدیلی کا بنیادی سبب دنیا کے درجہ حرارت میں اضافہ ہے، جس کی ایک بڑی وجہ ضرر رساں گرین ہاؤس گیسز کا اخراج ہے۔ ان گیسز کے اخراج میں کمی کے لیے ہم متعدد چھوٹے اقدام کر کے ماحولیاتی تبدیلی کو روکنے میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔
بجلی سے چلنے والی گاڑیوں میں سفر
ضرر رساں گیسوں کے اخراج کی ایک بڑی وجہ ٹرانسپورٹ، بالخصوص سڑکوں پر چلنے والا ٹریفک ہے۔ تو ان نقصان دہ گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم اپنے ٹرانسپورٹ کے ذرائع کو "ڈی کاربنائز" کریں، یعنی ان کے سبب پیدا ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار میں کمی لائیں۔
کیا الیکٹرک بسیں پاکستان میں فضائی آلودگی کم کر سکتی ہیں؟
ایک اندازے کے مطابق پیٹرول سے چلنے والی ایک گاڑی بجلی سے چلنے والی ایک اسکوٹر کی نسبت تقریباﹰ 10 گنا زیادہ کاربن پیدا کرتی ہے۔ اس لیے بہتر ہے کہ روایتی ایندھن سے چلنے والی گاڑیوں پر سائیکلوں اور بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کو ترجیح دیں اور جب ممکن ہو پیدل سفر کریں۔
اس کے علاوہ ہوائی جہاز کی جگہ ٹرین میں سفر کرنے سے بھی ماحولیاتی تبدیلی میں کمی لائی جا سکتی ہے۔
گوشت پر سبزیوں کو ترجیح
گوشت اور ڈیری مصنوعات کی فارمنگ دنیا میں 15 فیصد ضرر رساں گیسوں کے اخراج کا سبب بنتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ حیاتیاتی تنوع میں کمی اور آلودگی کی بھی ایک وجہ ہے۔
اس لیے اقوام متحدہ کے بین الحکومتی پینل برائے کلائمیٹ چینج کا کہنا ہے کہ خوارک میں گوشت اور ڈیری اشیا کا استعمال کم کرنا اور سبزیوں کا بڑھانا ضرر رساں گیسوں کی مقدار میں خاطر خواہ کمی لا سکتا ہے۔
اجتماعی اقدام
ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف شروع کی گئی مہم 'فرائڈیز فار فیوچر' کے تحت ہونے والے مظاہروں میں اسکول کے طالب علموں کی شرکت سے یہ ثابت ہوا ہے کہ اس مسئلے حل کے لیے اجتماعی طور پر لڑا جا سکتا ہے۔
آج ماحولیاتی تبدیلی کئی افراد کے لیے ایک توجہ طلب اور اہم مسئلہ اور ان میں سے کئی لوگ سیاستدانوں کو اس کا حل ڈھونڈنے پر مجبور کرنے کے لیے مظاہروں اور مختلف مہم میں شرکت کر رہے ہیں۔
تو اہم یہ ہے کہ کرہ ارض کے بدلتے ہوئے موسم کی رفتار میں کمی کے لیے حکام پر اجتماعی طور پر دباؤ ڈالا جائے اور اس کی شروعات 2030ء تک 'کاربن نیوٹریلٹی' یعنی کاربن ڈائی آکسائیڈ کے ماحول میں اخراج اور خاتمے میں توازن کے مطالبے سے کی جا سکتی ہے۔
قابل تجدید توانائی کے ذرائع کا استعمال
ضرر رساں گیسوں کے اخراج کا سب سے بڑا ذریعہ توانائی کی پیداوار کے لیے جلایا جانے والا حیاتیاتی ایندھن یا فوسل فیول ہیں۔ ان کے بجائے قابل تجدید ذرائع، مثلاﹰ ہوا اور سورج، کے ذریعے بجلی پیدا کر کے ہم ماحولیاتی تبدیلی کا سبب بننے والی ایک بڑی وجہ کا خاتمہ کر سکتے ہیں۔ اس کے لیے ہم اپنے گھروں میں سولر پینلز نصب کر سکتے اور جہاں ممکن ہو گیس سے چلنے والے ہیٹر کی جگہ بجلی سے چلنے والے ہیٹر استعمال کر سکتے ہیں۔
بجلی کا بچاؤ
توانائی بچانے کا اقدام ہیٹنگ کم کرنا بھی ہے۔ اس کے علاوہ رات میں کمپیوٹر مکمل بند اور جو مصنوعات استعمال نہ کی جا رہی ہوں ان کے پلگ بجلی کے ساکٹ سے نکالنے سے بھی بجلی بچائی اور ان سب اقدامات کا اثر ماحول پر پڑتا ہے۔
اسی طرح کمرے سے نکلتے وقت بتی بجھانا اور بجلی سے چلنے والی مصنوعات کا استعمال کم کرنے جیسے اقدامات بھی ماحول کی بہتری کا سبب بن سکتے ہیں۔
اس سلسلے میں ایک تجویز یہ بھی ہے کو اپنی حکومت پر عمارتوں اور یادگار مقامات (مونیومنٹس) پر رات میں بجلی بند کرنے کے لیے زور ڈالیں۔
کھانے کو ضائع نہ ہونے دیں
ایک اندازے کے مطابق دنیا میں پیدا کی جانے والی اشیا خورو نوش کا ایک تہائی حصہ ضائع ہو جاتا ہے۔ یہ ضائع ہونے والا کھانا کاربن ڈائی آکسائیڈ کی پیداوار کی ایک بڑی وجہ بنتا ہے اور اس سے انتہائی خطرناک میتھین گیس بھی خارج ہوتی ہے۔
ماحولیاتی تبدیلیاں انسانی بحرانوں میں اضافے کا باعث
تو بہتر یہ ہے کے کھانے کو ضائع نہ ہونے دیں اور جو کھانا بچ جائے اسے کھاد یا بائیو گیس بنانے کے لیے استعمال کریں۔
آپ سپر مارکیٹس پر بھی دباؤ ڈال سکتے ہیں کہ وہ کھانے کی اشیاء ضائع کرنے کے بجائے انہیں فوڈ بینکس یا خیراتی اداروں کو دیں۔
درخت لگائیں
درخت ماحول میں موجود کاربن کی ایک بڑی مقدار جذب کرتے ہیں لیکن ان کو بے دردی سے کاٹا بھی جا رہا ہے۔
درخت لگانا ماحول میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار میں کمی لانے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔ اس کے علاوہ حیاتیاتی تنوع میں کمی کو روکنے اور بجلی بچانے میں بھی مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
گرمیوں میں یہ درجہ حرارت اور نتیجتاﹰ ایئر کنڈیشنر کے استعمال میں کمی کے لیے مددگار ثابت ہو سکتے ہیں اور سردیوں میں گھروں کی کھڑکیوں اور دروازوں کی سیلنگ بند رکھنے سے ہیٹنگ کے خرچ میں 25 فیصد تک کمی آ سکتی ہے۔
م ا/ ع ا (اسٹوئرٹ بران)