1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ماحولیاتی تبدیلیاں، افریقہ سب سے زیادہ متاثر

میرا جمال21 اپریل 2009

افریقی ریاستوں کے مطابق سن 2020 تک دنیا کے ترقی پذیر ملکوں کو ماحولیاتی تباہی٬ خشک سالی، زمین کے درجہ حرارت اور سطح سمندرمیں اضافے کے اثرات کا مقابلہ کرنے کے لئے سالانہ کم ازکم 267 بلین ڈالر کی رقوم درکار ہوں گی۔

https://p.dw.com/p/HbNG
براعظم افریقہ کا ایک بڑا علاقہ خشک سالی کا شکار ہےتصویر: picture-alliance/ dpa

آج سے قریب ایک عشرے بعد، ترقی پذیر ریاستوں کو اپنی بقاء کے لئے سالانہ تقریبا 267 بلین ڈالر کی ضرورت ہو گی، یہ بات بر اعظم افریقہ کی پچاس سے زائد ریاستوں نے ابھی حال ہی میں اپنی ایک مشترکہ دستاویز میں کہی۔ اس سے قبل یورپی کمیشن کی اسی سال جنوری میں پیش کردہ اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ سال 2020 تک دنیا بھر میں مختلف شعبوں میں ماحولیاتی تباہی کے اثرات کا مقابلہ کرنے کے لئے سالانہ 227 بلین ڈالر درکار ہوں گے۔

ان افریقی ملکوں نے یہ موقف اقوام متحدہ کے ماحولیاتی معاہدے کے حوالے سے تیارکردہ اپنی اس دستاویز میں اختیار کیا ہے جس کے مطابق خود مالی بحران کی شکار ترقی یافتہ ریاستوں نے سال 2008 میں ترقی پذیراملکوں کو 120 بلین ڈالرکی رقوم مہیا کیں، حالانکہ ماحولیاتی تباہی کے نتائج کا مقابلہ کرنے کے لئے دنیا کے پسماندہ اور ترقی پذیر ملکوں کو ان سے دوگنا سے بھی زائد رقوم کی ضرورت ہے۔

Klimawandel-Grafik
زمینی تپش میں نمایاں اضافے کا گرافی اظہار

اس دستاویز میں افریقی ملکوں نے کہا ہے کہ ترقی پذیر ممالک کو اپنے ہاں سبز مکانی گیسوں کے اخراج میں کمی کےلئے سالانہ 200 بلین ڈالر کی امداد چاہیے ہوگی۔ ان مالی وسائل سے توانائی کے متبادل، ماحول دوست اور زیادہ موثر ذرائع کو فروغ دیا جاسکے گا۔ اس کے علاوہ قریب 67 بلین ڈالر محض اس مد میں درکار ہوں گے کہ ماحولیاتی تباہی کے نتیجے میں سطح سمندر میں اضافے اور خشک سالی جیسے مسائل کا کامیابی سے مقابلہ کیا جاسکے۔

افریقی ملکوں کے اس گروپ نے اپنی مشترکہ دستاویز میں مزید کہا ہے کہ تحفظ ماحول کے اقدامات کے لئے ترقی پذیر ریاستوں کو درکار یہ رقوم ترقی یافتہ ملکوں کی مجموعی قومی پیداوار کا صرف 0.5 فیصد بنتا ہے۔ اقوام متحدہ کے تحفظ ماحولیات کے سیکریٹیریٹ کو دی گئی اس دستاویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ "ماحولیاتی تباہی کے عمل سے براعظم افریقہ شدید طور پر متاثر ہوا ہے جسے اپنے ہاں غربت کے خاتمے کے لئے ترقیاتی منصوبوں کی خاطر وسائل کی انتہائی محدود دستیابی جیسی مشکلات کا سامنا بھی ہے۔"

تحفظ فطرت کے عالمی فنڈ نامی تنظیم کی سربراہ Kathrin Gutmann اس حوالے کہتی ہیں کہ افریقی ریاستوں نے اپنی دستاویز میں جو کچھ کہا ہے، وہ یہ واضح کردیتا ہے کہ ابھی کتنا کچھ کئے جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ملکوں کو بہت تباہ کن لیکن تیز رفتار تبدیلیوں کے اثرات سے بچانے کے لئے دس، بیس یا تیس بلین ڈالر کی نہیں بلکہ ان سے کہیں زیادہ مالی وسائل کی اشد ضرورت ہے۔