1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ماحولیاتی تبدیلیاں اور ہاتھی

4 فروری 2010

ایک طرف غیر قانونی شکار کی وجہ سے ہاتھی کی نسل کو خطرات ہیں تو دوسری طرف ماحولیاتی تبدیلیوں نے بھی اس جانور کی بقاء پر کئی سوالیہ نشانات لگا دئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/Lt1w
تصویر: dpa

جنگلی حیات کے ماہرین نے کہا ہے کہ غیر قانونی شکار کے بجائے ماحولیاتی تبدیلیاں اس جانور کی نسل کے ختم ہونے کی بڑی وجہ ہو سکتی ہے۔

افریقہ کے جنگلات ہاتھیوں کی ایک بڑی آمجگاہ ہیں۔ جنوبی افریقی ملک بوٹسوانہ میں گزشتہ چالیس سالوں کے دوران ہاتھیوں کی تعداد میں بڑا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس وقت وہاں ایک لاکھ تیس ہزار ہاتھی پائے جاتے ہیں۔ دوسرے نمبر پر افریقی ملک زمبابوے آتا ہے جہاں حکومتی دعوؤں کے مطابق کوئی ایک لاکھ ہاتھی موجود ہیں۔ تاہم کئی ماہرین زمبابوے حکومت کے اس دعوے کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ آزادانہ ذرائع کے مطابق زمبابوے میں تقریبا ساٹھ ہزار ہاتھی ہیں۔

ماحول دوست بین الاقوامی تنظیم آئی یو سی این کے اعداد وشمار کے مطابق افریقہ کے جنگلات میں تین لاکھ ہاتھی پائے جاتے ہیں۔ تاہم کئی ماحول دوست اداروں نے خبردار کیا ہے کہ افریقی ہاتھیوں کی نسل کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

افریقہ میں غیر قانونی طور پر جانوروں کا شکار بھی عام سی بات ہے۔ اگرچہ 80 کے عشرے میں یہاں جانوروں کے شکار پر پابندی عائد کر دی گئی تھی تاہم ابھی بھی کئی افریقی ممالک میں دیگر جانوروں سمیت ہاتھیوں کا شکاربھی کیا جاتا ہے۔ صرف کینیا میں ہی سن 2007 ء کے دوران 47، سن 2008ء کے دوران 98 جبکہ سن 2009 کے دوران 147 ہاتھی ہلاک کئے گئے۔

مختلف رپورٹوں کے مطابق گزشتہ دس سالوں کے دوران غیر قانونی طور پر افریقہ سے ایشیا لے جاتے ہوئے کم ازکم پندرہ ٹن وزن کے ہاتھی دانت پکڑے گئے۔ دانتوں کا یہ وزن کم ازکم 150 ہاتھی دانتوں کے وزن کے برابر ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ تقریباً ڈیڑھ سو ہاتھی مارے گئے۔

Ein Elefantenbaby
تصویر: picture-alliance/dpa

اس طرح ہاتھی کو مارنے کے بعد اس کے دانت چوری کرنے کا عمل تو جاری ہی ہے لیکن ساتھ ہی عالمی درجہ حرارت میں اضافہ بھی دیگر جاندروں کی طرح ہاتھی کے لئے بھی خطرہ بنا ہوا ہے۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں پڑنے والے قحط کے باعث صرف کینیا میں ہی گزشتہ دس سالوں کے دوران کم ازکم ساٹھ ہاتھی ہلاک ہو چکے ہیں۔

افریقی علاقوں میں مارچ اور اپریل میں ہونے والی بارش میں حیرت انگیز کمی واقع ہوئی ہے جس کے نتیجے میں پانی کی قلت سے جاندراوں کی کئی دیگر اقسام بھی تباہی کے دہانے پر آن پہنچی ہیں۔

جنگلی حیات کے ماہرین کے مطابق کینیا میں ہاتھی زیادہ تر پیاس کی وجہ سے ہلاک ہو رہے ہیں جبکہ دیگر وجوہات میں خوارک کی کمی بھی شامل ہے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: کشور مصطفےٰ