مارک زوکر برگ کی امریکی سینیٹ میں پہلی پیشی
11 اپریل 2018مارک زوکر برگ پہلی مرتبہ امریکی سینیٹ کی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے جہاں انہیں کئی گھنٹوں تک چوالیس امریکی سینیٹروں کے سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔ اس دوران انہوں نے امریکی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت کے حوالے سے جاری تفتیش میں امریکی حکام سے تعاون کی تصدیق بھی کی۔
ڈیٹا اسکینڈل کی پوری ذمہ داری قبول کرتا ہوں، زکر برگ
کیمبرج اینالیٹیکا سکینڈل کے حوالے سے امریکی سینیٹروں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے انہوں نے اعتراف کیا کہ فیس بُک نے اپنے صارفین کے ڈیٹا کے تحفظ کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے تھے۔ مارک زوکر برگ نے یہ اعتراف بھی کیا کہ سن 2015 میں انہیں کیمبرج اینالیٹیکا اسکینڈل کا علم ہونے کے باوجود انہوں نے اس بارے میں امریکی حکومت کو آگاہ نہیں کیا تھا۔
ان کے بقول فیس بُک نے کیمبرج اینالیٹیکا کی جانب سے ڈیٹا ڈیلیٹ کر دیے جانے کی بات پر یقین کرتے ہوئے یہ سمجھ لیا تھا کہ یہ معاملہ ختم ہو چکا ہے۔ مارک زوکر برگ آج امریکی ایوان نمائندگان کی کامرس اور انرجی کمیٹی کے سامنے بھی پیش ہو رہے ہیں۔
زوکر برگ نے کیا کہا؟
’’یہ میرے غلطی تھی اور میں معذرت خواہ ہوں۔۔۔ میں نے فیس بُک شروع کیا، میں ہی اسے چلاتا ہوں اور اس پر جو کچھ ہو رہا ہے، میں اس کا ذمہ دار بھی ہوں۔‘‘
’’اب یہ واضح ہو چکا ہے کہ ہم نے اپنے ٹولز کو جعلی خبروں، انتخابات میں غیر ملکی مداخلت، نفرت انگیزی اور صارفین کے ڈیٹا کی حفاظت کے حوالے سے محفوظ بنانے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے تھے۔‘‘
’’مستقبل میں ایسے معاملات سے بچنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ نئے ٹولز بنانے میں وقت لگے گا، لیکن ہم پر عزم ہیں۔‘‘
’’سن 2016 کے امریکی انتخابات میں روسی مداخلت کے حوالے سے جاری تحقیقات میں فیس بُک بھی تعاون کر رہا ہے۔ روس میں ایسے افراد ہیں جن کا کام ہی ہمارے نظام اور ہم جیسی دیگر انٹرنیٹ کمپنیوں کی خامیوں کو تلاش کر کے اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنا ہے۔ یہ ہتھیاروں کی جنگ ہے، ان کی ایسی صلاحیتیں بہتر ہو رہی ہیں اور ہم بھی اپنی صلاحیتیں بہتر بنانے کی مسلسل کوشش کر رہے ہیں۔‘‘
ش ح/ ع ا (روئٹرز، ڈی پی اے، اے پی)