1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستیوکرین

ماریوپول سے لوگوں کا انخلا، ریڈ کراس کی کوشش کامیاب

2 اپریل 2022

یوکرین کا بندرگاہی شہر ماریوپول کئی دنوں سے روسی فوج کے محاصرے میں ہے۔ اس دوران شہریوں کو شیلنگ اور بمباری کی شدت کا سامنا ہے۔ اس شہر میں اس وقت بھی ہزاروں شہری پھنسے ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/49NEv
Ukraine-Krieg - Flüchtlinge aus Mariupol landen in Saporischschja
تصویر: picture alliance/dpa/AP

بحیرہ ازوف کے کنارے پر واقع اسٹریٹیجک اہمیت کے بندرگاہی شہر ماریوپول کے حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔ اس شہر میں پھنسے عام شہریوں کی مشکلات ہر دن گزرنے کے ساتھ مزید سنگین ہو رہے ہیں۔ شہریوں کو ایک طرف تو خود کو شیلنگ سے بچانا ہے دوسری جانب کھانے پینے کی اشیاء کی کمی کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

 یوکرین جنگ: یورو زون میں افراط زر ریکارڈ 7.5 فیصد تک پہنچ گیا

ماریوپول میں پھنسے شہریوں کے انخلا کی نئی کوشش ریڈ کراس کی ٹیم نے ہفتہ دو اپریل کو کی اور پانچ سو افراد کو محفوظ مقامات پر پہنچایا گیا۔ جنوبی ماریوپول میں بسوں اور نجی گاڑیوں کا ایک بڑا قافلہ پہنچ چکا ہے۔ یہ فلیٹ ایسے وقت میں پہنچا ہے جب یوکرینی صدر وولودیمیر زیلینسکی نے کہا ہے ماریوپول سے تین ہزار سے زائد افراد کو باہر نکالا گیا ہے۔ ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ جنگی حالات کی وجہ سے لوگوں کے انخلا کے عمل میں شدید مشکلات حائل ہیں۔

Ukraine-Krieg - Flüchtlinge aus Mariupol landen in Saporischschja
پہلی اور دو اپریل کی رات کو ماریوپول سے نکلنے والے عام شہری بسو میں سوار ہوتے ہوئےتصویر: AFP via Getty Images

بین الاقوامی ہلال احمر کی فریقین سے اپیل

انٹرنیشنل ریڈ کراس نے فریقین سے اپیل کی ہے کہ وہ سکیورٹی ضمانتوں کا احترام کریں تا کہ عام لوگوں کے انخلا ممکن ہو سکے۔ اس بیان میں مزید کہا کہ انخلا کے آپریشن کی کامیابی کا انحصار اسی پر ہے کہ معاہدے کا احترام کیا جائے تا کہ ایسے ضروری حالات پیدا ہو سکیں کہ لوگوں کو محفوظ طریقے سے شہر میں سے باہر نکالا جا سکے۔

اگر حالات مناسب رہے تو ریڈ کراس کی ریسکیو ٹیم ان شہریوں کو کسی دوسرے شہر میں منتقل کر دے گی۔ اس مقصد کے لیے درجنوں موٹر کاریں اور بسیں جمعہ پہلی اپریل کو ماریوپول کے جنوب میں پہنچا دی گئی تھیں۔

روسی اور یوکرینی حکام جنگی صورتِ حال میں پھنسے افراد کو نکالنے کے لیے ہیومینٹیرین کورویڈور پر اتفاق کر چکے ہیں لیکن ابھی تک یہ واضح نہیں کہ اس بارے میں کوئی پیغام مدِ مقابل روسی اور یوکرینی فوجیوں تک پہنچ پایا ہے۔ ریڈ کراس کے ڈائریکٹر جنرل کا کہنا ہے کہ ماریوپول سے ان کا ادارہ تھوڑے سے لوگوں کو ہی محفوظ مقام پر منتقل کرنے میں کامیاب رہا ہے۔

Ukraine-Krieg - Flüchtlinge aus Mariupol landen in Saporischschja
دو اپریل کی رات میں ماریوپول سے ریڈ کراس کی نگرانی میں نکلنے والے یوکرینی شہری بسوں میں سوار ہونے کے منتظرتصویر: picture alliance/dpa/AP

دوسری جانب ہیومیٹیرین کوریڈور کے لیے اقوام متحدہ کے ایک اعلیٰ اہلکار اتوار کو ماسکو پہنچیں گے اور وہاں روسی حکومت سے بات چیت مکمل کرنے کے بعد وہ کییف پہنچ کر انسانی جنگ بندی کو کوشش کریں گے۔

یوکرینی صدر کی نئی ویڈیو

یوکرینی صدر زیلینسکی نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ چھ ہزار افراد کو ہیومینٹیرین کوریڈور سے محفوظ علاقوں تک پہنچایا گیا ہے۔ یہ کوریڈور ڈونیٹسک، لوگانسک اور زاپروژیا میں قائم کیا گیا ہے۔ اس بیان میں بتایا گیا کہ چھ ہزار سے زائد میں سے نصف کا تعلق محاصرے میں آئے ہوئے شہر ماریوپول سے ہے۔ یوکرینی صدر کا بیان ہفتہ دو اپریل کو سامنے آیا ہے۔

یوکرین جنگ سے عالم عرب پریشان کیوں ہے؟

صدر زیلینسکی کا یہ بھی کہنا ہے پیچھے ہٹتے روسی فوجی دارالحکومت کیف کے نواحی علاقوں میں بارودی سرنگیں زیر زمین نصب کرتے جا رہے ہیں۔ انہوں نے اپنی عوام کو روسی فوجیوں کی کارروائیوں سے چوکنا رہنے کی ہدایت کی ہے۔

Ukraine | Krieg | Zerstörung in Mariupol
روسی فوج کی شیلنگ سے ماریول میں ہونے والی تباہیتصویر: REUTERS

انہوں نے مزید کہا کہ روسی فوجی گھروں میں بھی بارودی مواد نصب کرنے سے  گریز نہیں  کر رہے۔ یہ بیان ایسے وقت میں انہوں نے دیا جب روسی فوج نے مسلسل دوسرے روز بھی انخلا کی کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔

 ع ح/ ک م (اے ایف پی،روئٹرز)