1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ماسکو دھماکے: چیچن باغیوں نے ذمہ داری قبول کر لی

1 اپریل 2010

چیچنیا کے باغیوں نے حالیہ ماسکو دھماکوں کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ انہوں نے روس میں مزید حملوں کی دھمکی بھی دی ہے۔ پیر کو ماسکو کے میٹرو سسٹم پر دو خود کش حملوں کے نتیجے میں 39 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/Mjcw
تصویر: picture alliance / dpa
Terroranschläge in Moskauer Metro
ماسکو بم حملوں میں 60 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئےتصویر: picture alliance/dpa

چیچن باغیوں کے رہنما ڈوکو عمروف نے بدھ کو ایک ویڈیو پیغام میں ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔ یہ ویڈیو پیغام ان کی ویب سائٹ پر شمالی قفقاذ میں دومزید خود کش حملوں کے چند گھنٹے بعد جاری کیا گیا۔ ان حملوں میں بھی کم از کم 12 افراد ہلاک ہوئے۔

روسی وزیر اعظم ولادی میر پوتن نے قبل ازیں بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ ماسکو اور داغستان کے حملوں کے لئے ایک ہی گروپ ذمہ دار ہو سکتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان حملوں میں ملوث افراد کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے گا۔

دوسری جانب روس کو مطلوب ترین گوریلے عمروف نے کہا کہ ان حملوں کے احکامات اسی نے جاری کئے اور انہیں آخری کارروائی نہ سمجھا جائے۔ اس نے یہ بھی کہا کہ ماسکو میٹرو سسٹم پر حملوں کا مقصد ’منکرین کی تباہی‘ تھا۔ عمروف نے کہا کہ روسی عوام نے جنگ کو صرف ٹیلی ویژن پر دیکھا ہے اور اس کے بارے میں ریڈیو پر ہی سنا ہے۔ اس نے یہ بھی کہا، ’میں جنگ کو تمھاری گلیوں تک لے آؤں گا۔

اس کا کہنا تھا کہ ماسکو حملوں کا مقصد شمالی قفقاذ کے لئے روسی وزیر اعظم ولادی میر پوتن کی پالیسوں کا انتقام لینا تھا۔

اس ویڈیو پیغام کا دورانیہ ساڑھے چار منٹ تھا۔ اس دوران وہ ’اللہ اکبر‘ کے نعرے لگاتے ہوئے کیمرے کی طرف انگلی سے اشارہ کرتا رہا۔

قفقاذ کے علاقوں میں بغاوت ماسکو حکام کے لئے ایک زبردست چیلنج بنی ہوئی ہے۔ وہاں متعدد نسلی گروپ موجود ہیں۔ حکام کی ایک پریشانی یہ بھی ہے کہ یہ علاقے تیل و گیس کی دیگر خطوں کو فراہمی کے لئے ٹرانزٹ روٹ کا کام دیتے ہیں۔

Putin kündigt Vergeltungsschläge gegen Georgien an Flash-Galerie
روسی وزیر اعظم ولادی میر پوتنتصویر: AP

یہ نکتہ بھی اہم کہ ماسکو حکومت چیچن باغیوں کے خلاف پہلے ہی فتح کا اعلان کرچکی ہے۔ تاہم خبررساں ادارے روئٹرز نے تجزیہ کاروں کے حوالے سے بتایا، ’دہشت گردانہ کارروائیوں سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ روسی حکام انتہاپسندوں پر قابو پانے میں ناکام ہو چکے ہیں۔‘

خیال رہے کہ ماسکو کے حالیہ دھماکے روسی دارالحکومت پر گزشتہ چھ برس میں ہونے والے خطرناک ترین حملے تھے۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید