ماسکو میں جی ٹونٹی اجلاس، ٹیکس چوری پر توجہ
19 جولائی 2013ترقی یافتہ اور تیزی سے ابھرتی ہوئی معیشتوں کے گروپ جی ٹونٹی نے رواں برس کے آغاز پر اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ ٹیکس سے بچاؤ کا راستہ روکا جائے، جس کے بعد OECD کے ذمہ لگایا گیا تھا کہ وہ اس کے لیے ایک ایکشن پلان تیار کرے۔ یہ ایکشن پلان آج ماسکو میں ہونے والے جی ٹونٹی کے وزرائے خزانہ اور مرکزی بینکوں کے سربراہوں کے اجلاس میں پیش کیا گیا۔
’آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈیویلپمنٹ‘ کے سیکرٹری جنرل اینجل گُوریا Angel Gurria کے مطابق، ’’اس منصوبے میں 15 مختلف اقدامات تجویز کیے گئے ہیں جو 1920ء سے چلے آ رہے ٹیکس نظام میں بنیادی تبدیلیوں کا نتیجہ بنیں گے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اس معاملے پر توجہ دینا ہوگی تاکہ ملٹی نیشنل کمپنیاں ٹیکس کا اپنا مناسب حصہ ادا کریں۔
گوریا کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں جرمنی، فرانس، برطانیہ اور روس کے وزرائے خزانہ بھی موجود تھے جنہوں نے اس منصوبے کے حق میں آواز بلند کی۔ ان وزراء نے امید ظاہر کی کہ جی ٹونٹی سربراہان کے رواں برس ستمبر میں ہونے والے اجلاس میں یہ منصوبہ تسلیم کر لیا جائے گا۔ یہ اجلاس سینٹ پیٹرز برگ میں ہوگا۔ روس OECD کا رکن ملک نہیں ہے تاہم اس وقت جی ٹونٹی کی سربراہی روس ہی کے پاس ہے۔
اس پروپوزل میں ملٹی نیشنل کمپنیوں کو دستیاب یہ سہولت ختم کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے جس کے تحت یہ کمپنیاں مختلف ریاستوں کے ساتھ مختلف ٹیکس معاہدے کرتی ہیں اور نتیجے کے طور پر بہت کم ٹیکس ادا کرتی ہیں یا پھر بالکل ہی ٹیکس ادا نہیں کرتیں۔
فرانسیسی وزیر خزانہ پیئر موسکوویسی Pierre Moscovici کا ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے کہنا تھا، ’’کچھ بڑی کمپنیاں دنیا بھر میں محض تین سے چار فیصد تک ٹیکس ادا کرنے میں کامیاب رہتی ہیں۔‘‘ موسکوویسی کے مطابق، ’’یہ صورتحال ہمارے لیے اپنے ساتھی شہریوں کو سمجھانا ناممکن ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹیکس چوری کے خاتمے کا منصوبہ ایک اہم پیشرفت ہے۔
OECD ٹیکس چوری کے خلاف کوششوں میں اہم کردار ادا کرتی رہی ہے خاص طور پر اب سے پانچ برس قبل عالمی مالیاتی بحران کے بعد سے۔ تاہم اس تنظیم کی طرف سے جی ٹونٹی اجلاسوں میں بار بار یاد دہانیوں کے باوجود اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے سنجیدہ کوششیں نہیں کی گئیں اور دنیا بھر میں بڑی کمپنیاں ٹیکس بچانے کی اپنی حکمت عملی میں کامیاب رہی ہیں۔