1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ماضی کے دشمن کو دوستی کا ہاتھ

افسر اعوان23 مئی 2016

امریکی صدر باراک اوباما نے کمیونسٹ ملک ویتنام کے اپنے اولین دورے کے موقع پر اس پر کئی دہائیوں سے لگی اسلحے کی پابندی مکمل طور پر ہٹا دی ہے۔ یہ اقدام ویتنام کے ساتھ امریکی تعلقات میں بہتری کے لیے کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1IsnN
تصویر: Reuters/Kham

آج پیر 23 مئی کو ویتنام کے دارالحکومت ہنوئی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر باراک اوباما نے اس پابندی کے خاتمے کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ دراصل سابق جنگی حریف کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے اور سرد جنگ کے اثرات کے خاتمے کے لیے کیا گیا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان فوجی تعاون بڑھانے کی امید کا اظہار کرتے ہوئے اوباما کا کہنا تھا، ’’اس مرحلے پر دونوں ممالک کے درمیان اعتماد اور تعاون کی ایک سطح قائم ہو چکی ہے۔‘‘

اوباما کی طرف سے ویتنام کے ساتھ تعاون بڑھانے کا یہ فیصلہ دراصل ان چینی کوششوں کے تناظر میں سامنے آیا ہے جو وہ بحیرہ جنوبی چین میں واقع متنازعہ علاقوں پر اپنا قبضہ مضبوط کرنے کی سلسلے میں کر رہا ہے۔ بحیرہ جنوبی چین کو دنیا کا اہم ترین بحری راستہ قرار دیا جاتا ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوی ایٹڈ پریس کے مطابق اسلحے کی فروخت پر پابندی ختم کرنے سے ویتنام کے رہنماؤں کو نفسیاتی فوقیت تو حاصل ہو گی مگر اس بات کا امکان کم ہی ہے کہ اسلحے کی فروخت میں اضافہ بھی ہو۔ تاہم ویتنام کے صدر تران دائی قوآنگ نے امریکا کی طرف سے ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی کے خاتمے کے فیصلے پر صدر باراک اوباما کا شکریہ ادا کیا۔

امریکی ارکانِ پارلیمان اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے افراد نے صدر باراک اوباما سے کہا تھا کہ وہ اس پابندی کے خاتمے سے قبل ویتنام کی کمیونسٹ لیڈرشپ پر اپنی عوام کے لیے آزادیوں میں اضافے کے لیے دباؤ ڈالیں۔ ویتنام میں اس وقت قریب 100 سیاسی قیدی موجود ہیں اور رواں برس اس طرح کی زیادہ حراستیں ہوئی ہیں۔

ویتنام کے صدر تران دائی قوآنگ نے ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی کے خاتمے کے فیصلے پر صدر باراک اوباما کا شکریہ ادا کیا
ویتنام کے صدر تران دائی قوآنگ نے ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی کے خاتمے کے فیصلے پر صدر باراک اوباما کا شکریہ ادا کیاتصویر: Reuters/C. Barria

امریکا کی طرف سے ویتنام کے خلاف اسلحے کی جزوی پابندی 2014ء میں اٹھا لی گئی تھی تاہم ویتنام پابندی کا مکمل خاتمہ چاہتا تھا تاکہ چین کی طرف سے ویتنام کے قریبی سمندری علاقے میں منصوعی طور پر زمین تیار کرنے اور وہاں ملٹری تعمیرات کرنے جیسے اقدامات کے تناظر میں اپنا دفاع بہتر بنا سکے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ویتنام نے ابھی تک امریکا سے کسی قسم کا کوئی اسلحہ نہیں خریدا تاہم پابندی کے مکمل خاتمے کا مطلب ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات معمول پر آ گئے ہیں جس سے دونوں کے درمیان سکیورٹی تعاون کا راستہ کھل گیا ہے۔

باراک اوباما اپنے تین روزہ دورہ ویتنام پر گزشتہ شب دارالحکومت ہنوئی پہنچے تھے۔ ویتنام کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے بعد باراک اوباما تیسرے ایسے امریکی صدر ہیں جنہوں نے ویتنام کا دورہ کیا ہے۔ ویتنام سے وہ جاپان جائیں گے جہاں وہ ایک بین الاقوامی سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے اور ہیروشیما کا دورہ بھی کریں گے۔ دوسری عالمی جنگ میں ہیروشیما پر امریکا کی طرف سے ایٹم بم گرائے جانے کے بعد اوباما پہلے صدر ہیں جو ہیرو شیما کا دورہ کر رہے ہیں۔