1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مالاکنڈ آپریشن پوری شدّت کے ساتھ

فرید اللہ خان، پشاور8 مئی 2009

وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی جانب سے ہدایات کے بعد ملاکنڈ ڈویژن میں عسکریت پسندوں کے خلاف جاری آپریشن میں تیزی آگئی ہے۔ گذشتہ 24 گھنٹوں میں 143شدت پسند مارے گئے جن میں اہم کمانڈر بھی شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/HmNm
وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی جانب سے ملاکنڈ ڈویژن میں آپریشن اہداف حاصل کرنے تک جاری رکھنے کے اعلان سے سوات کے بے گھر ہونے والے لوگوں کی امیدیں بھر ائی ہیںتصویر: AP

سوات بونیر اور دیر میں عسکریت پسندوں کے کئی اہم ٹھکانو ں پر جیٹ طیاروں اور گن شپ ہیلی کاپٹروں سے بمباری کر کے تباہ کیے گئے تاہم اس کے باوجود سوات کے شہر مینگورہ کے اکژیتی علاقوں پر طالبان کا قبضہ برقرار ہے۔ چار دن سے بجلی کی بندش سے پانی اور اشیائے خورد و نوش کی قلت پیداہو گئی ہے جب کہ کرفیو کی وجہ سے لاکھوں لوگ گھروں میں محصور ہیں۔

وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی جانب سے ملاکنڈ ڈویژن میں آپریشن جاری رکھنے اور اس کے اہداف حاصل کرنے سے سوات کے بے گھر ہونے والے لوگوں کی امیدیں بھر ائی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دو مرتبہ آپریشن سے اہداف حاصل نہ ہوسکے لیکن اس مرتبہ انہیں امید ہے کہ مطلوبہ اہداف حاصل کر کے سوات کو امن کا گہوارہ بنایا جاسکے گا۔

Pakistan schwere Gefechte Armee gegenTaliban
عسکریت پسندوں کے کئی اہم ٹھکانو ں پر جیٹ طیاروں اور گن شپ ہیلی کاپٹروں سے بمباری کی گئیتصویر: AP

سوات سے نقل مکانی کرکے آنے والے طاہر علی کا کہنا ہے کہ طالبان نے امن معاہدے کی خلاف ورزی کر کے سوات کی عوام کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان جیسے لوگوں کے گھر تباہ ہو چکے ہیں اور لوگ اپنے گھر چھوڑ کر آئے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ کوئی گھر ایسا نہین ہے جہاں کوئی آپریشں اور طالبان کی کاروائیوں سے متاثر نہ ہوا ہو اور اج جو وہ یہاں خیموں میں رہتے ہیں یہ بھی طالبان اور ان کے ساتھیوں کی وجہ سے ہے۔ ان کا موقف ہہ کہ حکومت نے ان کے مطالبات تسلیم کر کے نظام عدل نافذ کر دیا تھا لیکن ان کا ایجنڈا کچھ اور ہے۔

’سوات سے اتنے لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں کہ پاکستانی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی اور یہاں ہمیں کیا سہولیات دی گئی ہیں؟ اس شدید گرمی میں بچے کیمپوں میں رہائش پر مجبور ہیں۔ ہمارے بچوں کے مستقبل کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ اسکول اور کالجوں میں پڑھنے والی طالبات سے ان کا مستقبل چھین لیا گیا ہے۔ ہم آپریشن پر خوش ہیں اور توقع ہے کہ اس مرتبہ شہریوں پر بمباری کے بجائے عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جائے گا‘، طاہر علی۔

Flucht aus dem Swat-Tal
سوات، دیر، بونیر اور شانگلہ سے دس لاکھ لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں، اقوامِ متحدہتصویر: AP

مالاکند ڈویژن مین تیسری مرتبہ آپریشن شروع کیا گیا ہے۔ پہلی مرتبہ سن دو ہزار سات پھر دو ہزار آٹھ میں عسکریت پسندوں کے خلاف اپریشن کیا گیا لیکن دونوں مرتبہ آپریشن کو بعض وجوہات کی بنا پر روکنا پڑا جس سے عسکریت پسندوں کی تیّاریوں اور مسلح کارروائیوں میں اضافہ ہوا۔

صرف جماعت اسلامی وہ جماعت ہے جس کا کہنا ہے کہ مذکورہ آپریشن امریکہ کو خوش کر نے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ باقی تمام سیاسی جماعتیں اس آپریشن کی حمایت کر رہی ہیں۔

سرحد حکومت کا موقف ہے کہ عوامی نیشل پارٹی نے مسائل کے حل کے لئے آخری حد تک کوشش کی تاہم طالبان نے معاہدے کے دوران 196مرتبہ خلاف ورزی کی۔ سرحد حکومت کے ترجمان میاں افتخار حسین کہتے ہیں کہ حکومت کے پاس دو ہی راستے تھے اور دو مرتبہ امن معاہدے ہوئے۔ ’ان لوگون نے مالاکند کے اندر نظام عدل ریگولیشن کا مطالبہ کیا۔ ان کے ساتھیوں کو رہا کروانے اور نظام عدل کے بعد اسلحہ اٹھانے کا جواز نہیں تھا لیکن امن معاہدے کے دوران بھی 196مرتبہ خلاف ورزی کی گئی۔ حکومت کے پاس اب دوسرے آپشن کے علاوہ کوئی راستہ نہین تھا۔ ان لوگوں کا ایجنڈا کچھ اور ہے۔ یہ شریعت چاہتے ہیں نہ علاقے میں امن۔

دوسری جانب مالاکند ڈویژن سے نقل مکانی کا سلسلہ بھی جاری ہے اور اب تک مردان پشاور چارسدہ، صوابی اور دیگر شہروں میں آنے والوں کی تعداد ساڑھے پانچ لاکھ سے بڑھ چکی ہے۔ اقوام متحدہ کے مہاجرین کے ادارے کا کہنا ہے کہ سوات، دیر، بونیر اور شانگلہ سے دس لاکھ لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں۔ یہ ان افراد کے علاوہ ہین جو 2008 میں قبائلی علاقوں سے نقل مکانی کرچکے ہیں۔

عالمی اداروں کے تعاون سے گیارہ کیمپ بنائے گئے ہیں۔ مینگورہ اور نواحی علاقوں میں کرفیو کی وجہ سے تین لاکھ سے زیادہ لوگ محصور ہیں۔ تاحال طالبان کا مینگورہ پر قبضہ ہے۔ فوج کے ترجمان کے مطابق مینگورہ مین چار ہزار عسکریت پسند موجود ہیں۔