مالدیپ انتخابات: چین نواز صدر معیزو کی جماعت کی بڑی کامیابی
22 اپریل 2024مالدیپ کے مقامی میڈیا نے پیر کے روز بتایا کہ صدر محمد معیزو کی سیاسی جماعت نے پارلیمانی انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرلی ہے، جسے ان کی چین نواز پالیسی کی عوامی توثیق بھی قرار دیا جارہا ہے۔
میہارو ڈاٹ کام نامی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق معیزو کی پیپلز نیشنل کانگریس 93 رکنی پارلیمان میں 70سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے جب کہ ان کے اتحادیوں نے بھی تین نشستیں حاصل کی ہیں اور انہیں پارلیمان پر مکمل کنٹرول حاصل ہوگیا ہے۔ دوسری طرف بھارت نواز سابق صدر ابراہیم محمد صالح کی جماعت، جس نے سابقہ الیکشن میں 65 سیٹیں جیتی تھیں، اس مرتبہ صرف 15سیٹوں پر محدود ہوگئی۔
بھارت نے مالدیپ سے اپنے فوجی اہلکاروں کو واپس بلا لیا
بھارت۔ مالدیپ تنازعہ: ہم پر کوئی دھونس نہیں جما سکتا، معیزو
انتخابات کے باضابطہ نتائج آج پیر کو کسی وقت اعلان کیے جائیں گے۔
مالدیپ کے انتخابات پر علاقائی طاقتوں بھارت اور چین کی قریبی نگاہ تھی۔ دونوں ممالک بحیرہ ہند میں اسٹریٹیجک لحاظ سے اہمیت کے حامل اس جزیرہ نما ملک کو اپنے دائرہ اثر میں لینے کے لیے مسابقت کر رہے ہیں۔
اتوار کے ہونے والی ووٹنگ سے قبل پارلیمنٹ کا کنٹرول سابق صدر ابراہیم محمد صالح کی بھارت نواز مالدیوین ڈیموکریٹک پارٹی کے پاس تھا۔جس نے معیزو کے کئی فیصلوں پر روک لگا دی تھی۔
مودی کے خلاف مالدیپ کے وزراء کا بیان اور بھارت کا سخت رد عمل
مالدیپ صدارتی انتخابات: حزب اختلاف کی جیت بھارت کے لیے دھچکہ؟
معیزو کے ایک سینیئر معاون نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی سے بات کرتے ہو ئے کہا تھا کہ معیزو"بھارتی فورسز کو واپس بھیجنے کے وعدے پر اقتدار میں آئے تھے اور وہ اس پر عمل کر رہے ہیں۔ لیکن وہ جب سے اقتدار میں آئے ہیں، پارلیمنٹ ان کے ساتھ تعاون نہیں کررہی ہے۔"
مالدیپ کے معاملے پر بھارت چین میں مخاصمت
گزشتہ برس صدر کے طورپر معیزو کے انتخاب کے بعد بھارت اور چین کے درمیان مخاصمت بڑھ گئی تھی کیونکہ نئے صدر نے اپنی انتخابی مہم میں نہ صرف چین نواز موقف اختیار کیا بلکہ صدر بننے کے بعد مالدیپ میں تعینات بھارتی فورسز کو نکال دینے کا بھی وعدہ کیا تھا۔ انہوں نے صدر منتخب ہونے کے بعد روایتی طور پر اپنا پہلا سرکاری دورہ بھارت کے بجائے چین کا کیا تھا۔
محمد معیزو نے حال ہی میں درجنوں بھارتی فوجی افسران کو نہ صرف ملک چھوڑنے کا حکم دیا بلکہ چین کے ساتھ شراکت داری میں کئی بڑے منصوبوں اور پیش رفت کا بھی اعلان کیا۔
مالدیپ کے بھارت کے ساتھ تعلقات اس وقت مزید کشیدہ ہوگئے جب گزشتہ سال بھارت میں پرجوش قوم پرستوں نے سوشل میڈیا پر مالدیپ کی سیاحت کے بائیکاٹ کی مہم شروع کی۔ دراصل اس سے قبل مالدیپ کے تین نائب وزراء نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف اس وقت اہانت آمیز تبصرے کیے تھے جب مود ی نے بھارتی جزیرے لکش دیپ میں سیاحت کے فروغ دینے کا اعلان کیا۔
مالدیپ کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ایک وقت مالدیپ میں جانے والے سب سے زیادہ بھارتی سیاحوں کی تعداد گھٹ کر چھٹے نمبر پر آگئی ہے۔
مالدیپ کی معیشت بڑی حد تک سیاحت پر منحصر کرتی ہے۔ صدر معیزو نے گزشتہ سال چین کا دورہ کرکے وہاں کے لوگوں کو مالدیپ کی سیاحت کے لیے آنے کی اپیل کی تھی۔
ج ا/ ص ز(اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)