1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مالدیپ نے ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کر دیے

بینش جاوید18 مئی 2016

مالدیپ نے سعودی عرب کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ایران کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات ختم کر لیے ہیں۔ مالدیپ نے ایران پر مشرق وسطیٰ میں امن و سلامتی کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1IpnS
Malediven Präsident Abdulla Yameen verhängt Notstand
تصویر: Imago/Xinhua

مالدیپ کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے،’’مشرق وسطیٰ کے حوالے سے ایران کی پالیسیاں اس خطے میں سکیورٹی اور امن کے لیے انتہائی نقصان دہ ہیں۔‘‘ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مالدیپ ایران سے اس لیے اپنے تعلقات ختم کر رہا ہے کیوں کہ مشرق وسطیٰ کا امن مالدیپ کے امن وسلامتی سے جڑا ہوا ہے۔

مالدیپ نے ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات کا آغاز سن 1975ء میں کیا تھا لیکن دونوں ممالک کا ایک دوسرے کے ملک میں نہ ہی کوئی سفارتخانہ ہے اور نہ ہی کوئی قونصل خانہ۔

سری لنکا میں موجود ایرانی سفیر نے گزشتہ ماہ مالدیپ کے صدر عبداللہ یامین سے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات کے بعد عبداللہ یامین نے امید ظاہر کی تھی کہ مالدیپ اور ایران کے تعلقات مضبوط ہو سکتے ہیں اور ان کا ملک ایران سے تیل درآمد کر سکے گا۔

واضح رہے کہ مالدیپ میں تین لاکھ چالیس ہزار کے لگ بھگ سنی مسلمان آباد ہیں۔ دوسری جانب سنی مسلمانوں کے اکثریتی ملک سعودی عرب نے مالدیپ کی مالی امداد بڑھا دی ہے۔ حال ہی میں سعودی عرب نے مالدیپ کے عسکری ہاؤسنگ منصوبے کے لیے 50 ملین ڈالر کی امداد کا اعلان کیا ہے۔ ایک مقامی ویب سائٹ کے مطابق مالدیپ اپنے ایئرپورٹ کی توسیع کے لیے بھی سعودی عرب سے ایک سو ملین ڈالر کی امداد حاصل کرنے کی توقع کر رہا ہے۔گزشتہ چند برسوں میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے سیاحت کے لیے مشہور مالدیپ کی ساکھ متاثر ہوئی ہے۔

Malediven Klimawandel Meeresspiegel
تصویر: Heidi Fuller-Love

یاد رہے کہ سعودی عرب نے ایران کے ساتھ اس برس جنوری میں اپنے سفارتی تعلقات ختم کر دیے تھے۔ اس کی بڑی وجہ سعودی عرب میں ایک شعیہ رہنما کو پھانسی دیے جانے کے بعد ایران میں سعودی سفارتخانے پر مشتعل مظاہرین کا حملہ بنا۔