مالیاتی بحران: جاپان اور چین بھی بے چین
12 مئی 2009 سال رواں کی پہلی سہ ماہی میں متعدد جاپانی کمپنیوں کو زبردست خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے جبکہ چینی برآمدات میں بھی مسلسل کمی ہورہی ہے۔
جرمنی سے دُنیا کی تیسری بڑی معیشت کا اعزاز چھیننے والے ملک چین کی معیشت کے حالات اس وقت کچھ اچھے نہیں ہیں۔ توقعات اور اندازوں کے عین برخلاف رواں برس اپریل میں چینی برآمدات میں بائیس اعشاریہ چھہ فی صد کی کمی ہوئی ہے جبکہ جاپانی برآمدات کی طلب میں بھی مسلسل واضح کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔
جاپان کے علاوہ تقریباً تمام ہی یورپی ملکوں کو کساد بازاری کا سامنا ہے اور ایسی پیشین گوئیاں پہلے ہی کی جاچکی ہیں کہ یہ سال یورپ، امریکہ اور جاپان کی اقتصادیات کے لئے ابتر ثابت ہوگا۔ ایسی منفی خبروں کے باوجود عالمی مالیاتی منڈیوں کو چین کی اس ’’قابلیت پر بھروسہ ہے کہ اس ملک کو تنزلی سے استحکام کی طرف واپس آنا خوب آتا ہے‘‘
اقتصادی امور کے بعض تجزیہ نگاروں میں مثبت سوچ اس وجہ سے بھی پائی جاتی ہے کیوں کہ بیجنگ حکومت کی طرف سے 585 ارب ڈالر کے مالیاتی پیکیج کے نتیجے میں داخلی سطح پر اچھے نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔
دوسری جانب بیجنگ کے سٹیٹ انفارمیشن سینٹر سے منسلک ایک معاشی ماہر Qi Jingmei کی رائے میں ’’جب عالمی معیشت کا مستقبل غیریقینی ہو تو ایسے میں چین کی تجارت اور برآمدات میں بہتری کے حوالے سے توقعات وابستہ رکھنا مشکل ضرور ہے‘‘
بعض اقتصادی ماہرین نے تاہم اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ سال دو ہزار نو کے اواخر میں امریکی معیشت میں بھی استحکام آئے گا تاہم ایسے ماہرین کی کمی نہیں ہے جن کی رائے اس سے بہت مختلف ہے۔ ملک کے معاشی نظام اور حالات میں بہتری کے لئے صدر باراک اوباما کے منصوبوں اور یقین دہانیوں کے بعد اب امریکی عوام کو نتائج کا انتظار ہے۔
مالی خسارے کی شکار جاپانی کمپنیاں:
جاپانی برآمدات میں ریکارڈ کمی واقع ہوئی اور ہورہی ہے۔ دُنیا بھر میں مشہور جاپانی موٹر کار کمپنی Toyota کے عہدے داروں کے مطابق اس وقت کمپنی کو اتنے سنگین مالی خسارے کا سامنا ہے، جس کی گُزشتہ اکہتر برسوں میں مثال نہیں ملتی۔ ٹویوٹا کی تیار کردہ موٹرگاڑیوں کی سیلز میں زبردست کمی واقع ہوئی ہے جبکہ اس کمپنی کی مجموعی آمدنی میں گُزشتہ برس کے مقابلے میں چھہ اعشاریہ تین فی صد کی کمی ریکارڑ کی گئی ہے۔ محتاط اندازوں کے مطابق ٹویوٹا کو اس وقت ایک سو پچاس ارب Yen کے مالی خسارے کا سامنا ہے۔
عالمی مالیاتی ادارے کا نیا منصوبہ:
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ IMF نے یہ کہا ہے کہ اس وقت دُنیا کی اقتصادی صورتحال دوسری عالمی جنگ کے دَور سے بھی زیادہ ابتر ہے۔ مستقبل میں سنگین مالیاتی بحران سے بچنے اور نمٹنے کے لئے عالمی مالیاتی ادارہ اب بینکوں کی کارکردگی جانچنے کے لئے آزمائشی ٹیسٹ یعنی Stress Test کرانے کی خواہش بھی رکھتا ہے۔
آئس لینڈ کی وزارت مالیات کے مطابق ملک کی معیشت اس سال دس اعشاریہ چھہ فی صد کے حساب سے تنزلی کا شکار ہوگی۔
توقعات کے عین مطابق سوئٹزرلینڈ کے تفریحی مقام Davos میں اس سال منعقد ہونے والی کانفرنس میں موجودہ عالمی اقتصادی بحران کا موضوع چھایا رہا۔ اس کانفرنس میں دُنیا کے اکتالیس ملکوں کے سربراہان کے علاوہ تقریباً ایک سو ملکوں سے آئے ڈھائی ہزار سے بھی زیادہ نمائندوں نے شرکت کی۔ ایک بات تو طے ہے اور وہ یہ کہ حکومتوں کی طرف سے غیر معمولی مالیاتی منصوبوں، پیکیجوں اور معیشت میں استحکام لانے کی یقین دہانیوں کے باوجود موجودہ عالمی اقتصادی بحران مزید گہرا ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔