مالیاتی بحران: یونان میں ریفرنڈم کا اعلان
1 نومبر 2011مالیاتی بحران کے شکار یورپی یونین کے ملک یونان کے وزیر اعظم جارج پاپاندریو نے پیر کے روز غیر متوقع طور پر ملک میں ریفرنڈم کرانے کا اعلان کیا ہے۔ ریفرنڈم کا مقصد یونان کی اقتصادی بحالی کے لیے یورپی یونین کے مالیاتی پیکج کے حوالے سے یونانی عوام کی رائے جاننا ہے۔ یورپی یونین اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے مطالبے پر یونانی حکومت نے ملکی بجٹ کے خسارے کو کم کرنے کے لیے بچتی پیکج متعارف کروائے ہیں، جس کے خلاف ملک بھر میں شدید عوامی مظاہرے دیکھنے میں آئے ہیں۔ بچتی پیکج کے مخالفین کا مؤقف ہے کہ حکومت اس پیکج کے ذریعے سماجی شعبوں اور عوامی بہبود کے منصوبوں میں کٹوتی کر رہی ہے حالانکہ اس کو امراء اور مالیاتی اداروں پر ٹیکس لگانا چاہیے۔ مبصرین کے مطابق پاپاندریو اسی صورت حال کی بنا پر ریفرنڈم کرانا چاہتے ہیں۔
وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ انہیں مالیاتی اصلاحات اور یورپی یونین کے فنڈز کے حصول کے لیے سیاسی حمایت درکار ہے۔ تاہم مبصرین کی رائے ہے کہ اس وقت ریفرنڈم کرانا حیرت انگیز بات ہے کیونکہ عوامی جائزے ثابت کرتے ہیں کہ حکومت کی مالیاتی پالیسیوں کے خلاف عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
پیر کے روز وزیر اعظم جارج پاپاندریو نے ریفرنڈم کے انعقاد پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ’’ہم اپنے شہریوں پر اعتماد کرتے ہیں۔ ہیمں ان کی فراست پر اعتماد ہے۔ آئندہ چند ہفتوں میں یورپی یونین کے نئے قرضوں کے حوالے سے معاہدہ طے پا جائے گا۔ ہمیں اس کو منظور یا رد کرنے سے پہلے اس کے بارے میں عوام کی رائے جاننی چاہیے۔‘‘
یونان کی قدامت پسند حزب اختلاف نے پاپاندریو کے ریفرنڈم کرانے کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم نے یونان کی یورپی یونین کی رکنیت کو ایک سکّے کی طرح ہوا میں اچھال دیا ہے۔
رپورٹ: شامل شمس ⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: شادی خان سیف