مبینہ دہشت گردوں پر تشدد کے مقدمات کی سماعت دربارہ شروع کی جائے، امریکی محکمہء انصاف
24 اگست 2009امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے طریقہ تفتیش پر پہلی مرتبہ اس وقت تنازعہ کھڑ ا ہوا جب 2004 ء میں ادارے کے اندر ہی اس پر ایک رپورٹ سامنے آئی جس کا سنسر شدہ مواد ایک سال بعد منظرعام پر آیا۔ اب سی آئی اے ایک مرتبہ پھر اپنے تفتیشی طریقہء کار کے حوالے سے خبروں میں ہے۔ امریکی اخبار ’نیویارک ٹائمز‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق مذکورہ مقدمات کو سابق صدر جارج بش کے دورِ حکومت میں بے بنیاد قرار دے کر بند کردیا گیا تھا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ امریکی محکمہء انصاف مذکورہ مقدمات کے حوالے سے اپنی سفارشات کی تفصیلات آج پیر کے روز اٹارنی جنرل کو جمع کروائے گا۔ اخبار کے مطابق محکمہء انصاف اُن تمام حقائق کو اٹارنی جنرل کے سامنے رکھنا چاہتا ہے جو سی آئی اے کے انسپکٹر جنرل کی 2004 ء میں کی گئی تفتیش کے دوران سامنے آئے تھے۔ تاہم اُن اہم تفصیلات کو بش حکومت کے دوران یہ کہہ کر منظر عام پر نہیں لایا گیا تھا کہ اِن سے ایسا کوئی الزام ثابت نہیں ہوسکتا۔
نیو یارک ٹائمز کی اس رپورٹ میں یہ امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ ان مقدمات کے دوبارہ کُھلنے سے سی آئی اے ایک بار پھر دباؤ میں آجائے گی۔ ساتھ ہی واشنگٹن کے سیاسی حلقوں میں ایک نئی بحث شروع ہونے کا بھی امکان ہے۔ اس حوالے سے امریکی صدر باراک اوباما اور ان کی انتظامیہ پر سخت گیر رویوں کے حامل ری پبلیکن سیاست دانوں کے طرف سے کڑی تنقید بھی متوقع ہے۔
سیاسی ماہرین کے مطابق اوباما انتظامیہ ان دنوں ملک میں صحت کے شعبے کو بہتر بنانے، دنیا بھرمیں ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کو قابو میں کرنے اور مسلمان ممالک کے ساتھ باہمی رشتہ استوار کرنے میں مصروف ہے، تاہم ان مقدمات کی دوبارہ سماعت سے مذکورہ اقدامات پر کافی اثر پڑ سکتا ہے۔
واشنگٹن انتظامیہ کے ناقدین کے مطابق دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران امریکی فوج کے زیر انتظام جیلوں میں دہشت گردی کے مبینہ ملزمان کے خلاف تشدد کی داستانیں کچھ پرانی نہیں۔ عراق میں قائم ابوغریب کی جیل ہو یا کیوبا میں تعمیر کی گئی گوانتاناموبے، دونوں ہی جیلوں میں قید مبینہ دہشت گردوں کے ساتھ پر تشدد واقعات اور حادثات سامنے آتے رہے ہیں۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ ان مقدمات کو دوبارہ سماعت کے لئے پیش کرنے سے انصاف کے تقاضے پورے ہوسکیں گے۔
نیو یارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں سی آئی اے کے ترجمان Paul Gimigliano کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہء انصاف نے سی آئی اے کو ابھی تک اس کے خلاف اپنی سفارشات سے آگاہ نہیں کیا ہے۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ مذکورہ محکمے نے ایک درجن کے قریب مقدمات پر کافی سوچ بچار کے بعد ہی اپنی سفارشات مرتب کی ہیں۔
رپورٹ: انعام حسن
ادارت: عدنان اسحاق