’متبادل برائے جرمنی‘ اور فرانس کی نیشنل فرنٹ: فرق کیا ہے؟
11 مئی 2016جرمنی میں پہلے مہاجرین کی مخالفت اور پھر اسلام کی مخالفت کی وجہ سے بہت زیادہ حد تک منفی سرخیوں میں رہنے والی دائیں بازو کی عوامیت پسند جماعت ’متبادل برائے جرمنی‘ یا اے ایف ڈی کے مشرقی صوبے تھیورنگیا میں صوبائی سربراہ بیورن ہوئکے نے فرینکفرٹ سے شائع ہونے والے اخبار ’فرانکفرٹر الگمائنے سائٹنگ‘ کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو میں کہا، ’’اے ایف ڈی کے رہنماؤں اور فرانس کی نیشنل فرنٹ کی پارٹی قیادت کو آپس میں ملنا چاہیے تاکہ مختلف امور پر تبادلہ خیال کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی دیکھا جا سکے کہ ان دونوں جماعتوں میں کون کون سی قدریں مشترک ہیں۔‘‘
اس پر انتہائی دائیں باز وکی فرانسیسی جماعت نیشنل فرنٹ کی خاتون رہنما مارین لے پین نے فرانسیسی اخبار ’لےفیگارو‘ کو بتایا کہ ایسا ہونا ’ظاہری سی بات‘ ہو گی۔
لیکن اے ایف ڈی کے ایک صوبائی رہنما ہوئکے کے برعکس جرمنی میں اس جماعت کی مرکزی رہنما فراؤکے پیٹری اور ’متبادل برائے جرمنی‘ کے بہت سے ارکان اس تجویز کو بہت اچھا نہیں سمجھتے کہ ’آلٹرنیٹیو فار جرمنی‘ کی قیادت کو نیشنل فرنٹ کی قیادت سے ملنا چاہیے۔
اس تناظر میں اگر یہ دیکھنے کی کوشش کی جائے کہ اے ایف ڈی اور نیشنل فرنٹ کے مختلف امور پر اپنے اپنے موقف کیا ہیں، تو بہت کچھ واضح ہو جاتا ہے:
تارکین وطن کی آمد اور سماجی انضمام:
جرمنی اور فرانس کی دائیں بازو کی یہ دونوں سیاسی جماعتیں اپنے اپنے معاشروں میں مزید تارکین وطن کی آمد کے خلاف ہیں اور جرمن اور فرانسیسی معاشروں کے علاوہ یورپ تک میں ’یورپی قوموں کے اکثریتی تشخص‘ کو محفوظ بنانے کا مطالبہ کرتی ہیں۔
مہاجرین سے متعلق سیاسی نظریات میں ان دونوں جماعتوں کے موقف میں کوئی فرق نہیں ہے۔ دونوں ہی سرحدوں کی دوبارہ نگرانی شروع کرنے کے حق میں ہیں اور مہاجرین کو اپنے اہل خانہ کو اپنے پاس جرمنی یا فرانس بلانے کی اجازت دینے کے بھی خلاف ہیں۔ دونوں جماعتوں کا موقف ہے کہ جو تارکین وطن جرائم کے مرتکب پائے جائیں، انہیں کوئی رعایت دینے کی بجائے فوری طور پر ملک بدر کیا جانا چاہیے۔
اسلام کے بارے میں سوچ:
اے ایف ڈی کا کہنا ہے کہ جرمنی میں مسلمانوں کی طرف سے اپنے مذہبی عقائد پر عمل پیرا ہونا یورپ کی مسیحی و یہودی ثفاقت اور انسانیت پرستی کی بنیادی ثقافتی اقدار کے خلاف ہے۔ نیشنل فرنٹ کی سوچ بھی ایسی ہی ہے۔ وہ تو بلکہ ایک قدم آگے جا کر یہ بھی کہتی ہے کہ فرانس میں بہت سے مسلمانوں کی آمد فرانس کے اسلامیائے جانے کی وجہ بنے گی۔
یورپ اور یورپی یونین:
اے ایف ڈی یورپی یونین پر تنقید تو کرتی ہے لیکن جرمنی کے یورپی یونین سے اخراج کا مطالبہ نہیں کرتی۔ لیکن اس جماعت کا ایک اہم مطالبہ یہ بہرحال ہے کہ یونین کو بہت سے اہم امور میں قانونی سازی کا اختیار رکن ریاستوں کو واپس کرنا ہو گا۔ اگر ایسا نہ ہوا تو جرمنی کو یونین کی رکنیت ختم کرنے پر غور کرنا چاہیے۔ یورپی مشترکہ کرنسی یورو کے بارے میں اے ایف ڈی کا موقف یہ ہے کہ جرمنی کو یورو زون میں رہنا چاہیے یا نکل جانا چاہیے، اس کا فیصلہ ایک عوامی ریفرنڈم کے ذریعے کیا جانا چاہیے۔
دوسری طرف فرانس کی نیشنل فرنٹ کھل کر کہتی ہے کہ فرانس کو یورپی یونین سے نکل جانا چاہیے اور موجودہ یورپی یونین کی بجائے ایک ایسی یونین قائم کی جانا چاہیے، جس میں سوئٹزرلینڈ او روس بھی شامل ہوں۔ اس کے علاوہ یہ انتہا ئی دائیں بازو کی پارٹی یہ بھی چاہتی ہے کہ فرانس میں پہلے کی طرح قومی کرنسی فرانسیسی فرانک رائج ہونی چاہیے۔
اس پس منظر میں اے ایف ڈی کی موجودہ سربراہ فراؤکے پیٹری کا گزشتہ برس ایک انٹرویو میں دیا جانے والا یہ بیان اب اور بھی اہم ہو گیا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ جرمنی کی اے ایف ڈی اور فرانس کی نیشنل فرنٹ میں دراصل کوئی قدر مشترک ہے ہی نہیں۔
ان حالات میں ’متبادل برائے جرمنی‘ کے بیورن ہوئکے جیسے صوبائی رہنماؤں کی کوشش ہے کہ جیسے جیسے یہ پارٹی اپنی سوچ میں مزید سخت اور متنازعہ موقف اپناتی جا رہی ہے، ویسے ہی اسے یہ ضرورت بھی زیادہ ہے کہ یورپی سطح پر وہ اپنے لیے ہم خیال سیاسی جماعتیں بھی تلاش کرے۔