متنازعہ ایرانی جوہری پروگرام کے بارے میں اقوام متحدہ کی نئی رپورٹ
17 نومبر 2012بین الاقوامی جوہری توانائی ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران نے قم شہر کے قریب زیر زمین فردو پلانٹ پر یورینیئم کی افزودگی کے عمل میں مزید سبک رفتاری پیدا کرنے کے لیے ابتدائی تنصیبات کو مکمل کر لیا ہے۔ تجزیہ کاروں کے خیال میں اس رپورٹ سے امریکا اور مغربی اقوام کی متنازعہ ایرانی جوہری پروگرام کے بارے میں پائی جانے والی تشویش گہری ہو جائے گی۔
ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی رپورٹ امریکی صدارتی الیکشن کے تقریباً دس دن بعد سامنے آئی ہے اور اس دوران مشرق وسطیٰ میں اسرائیل اور غزہ کے درمیان مسلح تنازعہ بھی پوری طرح سر اٹھا چکا ہے۔ تازہ تفصیلات کے بعد ایسے امکانات بھی پیدا ہو گئے ہیں کہ نیوکلیئر ڈپلومیسی کے سلسلے کا دوبارہ احیاء ہو سکتا ہے۔ ادھر ایران میں ایسے خدشات پائے جاتے ہیں کہ اسرائیل کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا امکان ہے۔
ایک مغربی سفارت کار نے نام مخفی رکھتے ہوئے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران بین الاقوامی ادارے کے ساتھ عدم تعاون کا مرتکب ہو رہا ہے اور وہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے منافی عمل کرتے ہوئے یورینیئم کی افزودگی اور سینٹری فیوجز کی تنصیب جاری رکھے ہوئے ہے۔
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی عام ہونے والی خفیہ رپورٹ کے مطابق فردو پلانٹ میں ایرانی حکومت نے 28 سو سینٹری فیوجز نصب کر دیے ہیں اور وہ ان کی تعداد کو دوگنا کرنے کا بھی پلان کیے ہوئے ہے۔ بین الاقوامی ایجنسی کے تفتیش کاروں کے خیال میں فردو کے پلانٹ پر نصب سینٹری فیوجز کو اب کسی وقت بھی متحرک کیا جا سکتا ہے کیونکہ یہاں تمام تر تیاری کو حتمی شکل دی جا چکی ہے۔ فردو کا جوہری پلانٹ ایران کے شہر قم کے قریب واقع پہاڑیوں کی گہرائیوں میں قائم کیا گیا ہے۔
یورپی ملک آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں واقع بین الاقوامی جوہری توانائی ادارے کے صدر دفتر سے جاری ہونے والی رپورٹ میں یہ بھی شامل ہے کہ سن 2010 سے لے کر اب تک تہران حکومت اعلیٰ معیار کا افزودہ 233 کلو گرام یورینیئم ذخیرہ کر چکی ہے اور اس میں رواں برس کے مہینے اگست سے 43 کلوگرام کا اضافہ کیا جا چکا ہے۔ اس ذخیرے میں سے 96 کلوگرام افزودہ یورینیئم تہران کے ایک طبی ریسرچ کے ادارے کو بھی فراہم کی گئی ہے۔ اسی رپورٹ میں ایرانی دارالحکومت کے قریب واقع فوجی مرکز پرچین پر ہونے والی وسیع سرگرمیوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ ایجنسی کی رپورٹ میں پرچین فوجی بیس تک جلد از جلد رسائی کو انتہائی اہم قرار دیا گیا ہے۔
(ah / at ( Reuters