1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

متنازعہ ویڈیو کا نتیجہ آسٹریا کے نائب چانسلر اشٹراخے مستعفی

18 مئی 2019

آسٹریا کی انتہائی دائیں بازو کے نظریات کی حامل عوامیت پسند جماعت (ایف پی او) سے تعلق رکھنے والے نائب چانسلر ہائنز کرسٹیان اشٹراخے نے اپنا عہدہ چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔ انہیں متنازعہ ویڈیو کے بعد شدید دباؤ کا سامنا تھا۔

https://p.dw.com/p/3IhIG
Österreich Vizekanzler Strache verlässt in der Präsidentschaftskanzlei
تصویر: picture-alliance/dpa/APA/K. Techt

آسٹریا کے نائب چانسلر ہائنز کرسٹیان اشٹراخے نے اپنے تمام عہدے چھوڑنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے ویانا میں بتایا کہ چانسلر سیباستیان کرس نے ان کا استعفی منظور کر لیا ہے۔ انتالیس سالہ اشٹراخے نے حکومتی عہدے کے ساتھ ساتھ اپنی پارٹی ایف پی او کی سربراہی بھی چھوڑ دی ہے۔ انہوں نے عوام سے اپنے نامناسب رویے پر معزرت کی، ’’ہاں بہت بے وقوفی تھی، بہت غیر ذمہ دارانہ رویہ تھا۔ یہ ایک بڑی غلطی تھی۔‘‘

Österreich Wien PK Vizekanzler Heinz-Christian Strache
تصویر: picture-alliance/dpa/APA

جولائی2017ء میں ہسپانوی جزیرے ایبیزا میں بنائی گئی ایک ویڈیو میں اشٹراخے الیونا ماکارووا نامی ایک روسی خاتون کو کاروباری معاہدوں کی پیشکش کر رہے ہیں۔ یہ روسی خاتون خود کو کسی اعلیٰ روسی حکومتی عہدیدار کی رشتے دار ظاہر کر رہی ہیں اور ساتھ ہی آسٹریا میں کئی ملین یورو کی سرمایہ کاری کی خواہش کا اظہار بھی کر رہی ہیں۔

ویڈیو میں الیونا ماکارووا کہہ رہی ہیں کہ وہ آسٹریا کے معروف اور بااثر ترین اخبار 'کرونن سائٹنگ‘ کے شیئرز خریدنا چاہتی ہیں۔ وہ کہہ رہی ہیں کہ وہ اس لیے اس اخبار میں دلچسپی لے رہی ہیں تاکہ انتخابات کے دوران اشٹراخے کی جماعت ’ایف پی او‘ کی بہتر طور پر تشہیر کی جا سکے۔ جواب میں اس خاتون نے سیاسی فوائد طلب کیے ہیں۔

Österreichs Vizekanzler Strache vor dem Aus
تصویر: picture-alliance/dpa/APA/K. Techt

 ساتھ ہی اشٹراخے نے اس ویڈیو کو ایک ایسی بڑی سیاسی سازش قرار دیا، جس کے ذریعے انہیں ہدف بنایا گیا، ’’یہ خفیہ اداروں کی جانب سے تیار کردہ ایک جال تھا۔‘‘

آسٹریا میں ’او وی پی‘ اور ’ایف پی او‘ کی دسمبر 2017ء سے مخلوط حکومت قائم ہے۔ دونوں جماعتیں سیاسی ہم آہنگی پر زور دیتی آئی ہیں۔ تاہم متعدد مرتبہ ان کے مابین اختلافات سامنے آئے ہیں۔ ابھی حال ہی میں ’او وی پی‘ نے ’ایف پی او‘ کی دائیں بازو کی شہرت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔