مجھے خفیہ ایجنسیوں سے خطرہ تھا، حامد میر
25 اپریل 2014جیو نیوز کے اینکر پرسن حامد میر ابھی تک ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ جمعرات کی شام ان کے بھائی عامر میر نے حملے کے بعد ان کا پہلا پیغام پڑھ کر سنایا۔ بیان کے مطابق حملے سے چند روز پہلے کچھ خفیہ اہلکاروں نے حامد میر سے ملاقات کے دوران بتایا کہ ان کا نام ایک نامعلوم ’ہٹ لسٹ‘ میں سرفہرست ہے۔ بیان میں حامد میر نے کہا ہے، ’’میں نے ان لوگوں سے اصرار کرتے ہوئے پوچھا کہ یہ ہٹ لسٹ کس نے تیار کی ہے لیکن یہ انہوں نے نہیں بتایا۔‘‘
حامد میر کا مزید کہنا تھا، ’‘ گھر آنے والے ان خفیہ اہلکاروں کو بتا دیا تھا کہ میں موجودہ حالات میں آئی ایس آئی سے خطرہ محسوس کرتا ہوں۔ خفیہ اہلکاروں کو یہ بھی کہا تھا کہ وہ اپنے افسران کو بھی یہ بات بتا دیں۔‘‘
ابھی تک کسی بھی گروپ نے اس حملے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ یہ ان پر دوسرا حملہ تھا۔ ان کو سن 2012ء میں بھی قتل کرنے کی کوشش کی گئی تھی، اس وقت ان کی گاڑی کے نیچے بم رکھا گیا تھا۔ اس وقت پاکستانی طالبان نے کہا تھا کہ وہ حامد میر کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔
حامد میر نے کہا ہے کہ انہیں ریاستی اور غیر ریاستی دونوں عناصر ہی سے خطرہ تھا اور اس بارے میں انہوں نے اپنے اہلخانہ، جیو انتظامیہ اور قریبی دوستوں کو آگاہ کر دیا تھا۔ بین الاقوامی تنظیم ’رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ نے کہا ہے کہ حامد میر نے انہیں سات اپریل کو بتایا تھا کہ آئی ایس آئی انہیں نقصان پہنچانے کی سازش کر رہی ہے۔
قبل ازیں فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے حامد میر پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس کی انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے ڈی جی میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ کا کہنا ہے کہ تحقیقات کے مکمل ہونے سے قبل آئی ایس آئی پر الزام لگانا قابل افسوس بات ہے۔
حامد میر کا کہنا تھا کہ آئی ایس آئی کیپیٹل ٹاک میں ماما قدیر کے لانگ مارچ سے متعلق پروگرام کرنے پر مجھ سے ناراض ہے اور وہ سیاست میں خفیہ اداروں کے کردار پر تنقید کرنے کی وجہ سے بھی آئی ایس آئی کی ناراضی سے آگاہ ہیں۔
حامد میر نے اس بات کی بھی مذمت کی کہ جیو نیوز کی نشریات کو زبردستی بند کرایا جا رہا ہے۔ قبل ازیں کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل شیخ اعجاز کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ فوج کے زیر کنٹرول ملک کی مخلتف فوجی چھاؤنیوں اور ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹیز میں نیوز چینل جیو کی نشریات معطّل کر دی گئی ہیں۔
بیان میں حامد میر کا کہنا تھا کہ ان کے بھائی عامر میر اور ان کے اہلخانہ کو اب بھی شدید خطرات لاحق ہیں اور اگر انہیں کچھ ہوا تو اس کے ذمہ دار ریاستی ادارے اور موجودہ حکومت ہو گی۔