1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مختلف نسلی گروپوں کا آمیزہ‘: جرمن جج کے خلاف چھان بین شروع

مقبول ملک
24 جنوری 2017

جرمن شہر ڈریسڈن کی ایک صوبائی عدالت کے جج کے خلاف نفرت پھیلانے اور عوام کو اشتعال دلانے کے شبے میں چھان بین شروع کر دی گئی ہے۔ اس جج کے ایک حالیہ عوامی خطاب کے بعد ان کے خلاف کئی مقدمات درج کرا دیے گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/2WJJQ
Deutschland Symbolbild Bevölkerung Multikulturell Vielfalt
برلن میں ایک عوامی میلے کے دوران لی گئی ایک تصویرتصویر: Imago/Müller-Stauffenberg

ڈریسڈن سے منگل چوبیس جنوری کو ملنے والی جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق اس 54 سالہ جج پر الزام ہے کہ انہوں نے گزشتہ ہفتے دائیں بازو کی مہاجرین مخالف سیاسی جماعت ’متبادل برائے جرمنی‘ یا اے ایف ڈی (AfD) کے نوجوانوں کے شعبے کی طرف سے ڈریسڈن میں اہتمام کردہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کئی ایسی متنازعہ باتیں کی تھیں، جو عوامی نفرت انگیزی کے زمرے میں آتی ہیں۔

deutschland Björn Höcke ARCHIV
اے ایف ڈی کے سیاستدان بیورن ہوئکے، جن کے خلاف نفرت انگیزی کے کئی مقدمات درچ کرائے جا چکے ہیںتصویر: picture alliance/AP Photo/J. Meyer

ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ اس جج نے اپنے خطاب میں کئی ملین انسانوں کی ہلاکت کا باعث بننے والے نازی دور کے جرائم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’مجموعی احساس جرم حتمی طور پر ختم‘ ہو چکا ہے۔ ساتھ ہی اس جج نے یہ بھی کہا تھا کہ (جرمنی میں) ’مختلف نسلی گروپوں کا ایسا آمیزہ‘ تیار کیا جا رہا ہے، جو ’قومی شناختوں کو ختم کر دینے‘ کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔

اس بارے میں جرمنی کے مشرقی شہر ڈریسڈن کے چیف پراسیکیوٹر کلاؤس بوگنر نے بتایا کہ اس خطاب کے بعد کئی افراد کی طرف سے متعلقہ جج کے خلاف پولیس میں باقاعدہ رپورٹیں درج کرائی گئی تھیں، جن کے بعد دفتر استغاثہ نے اس سلسلے میں باضابطہ چھان بین شروع کر دی ہے۔

ان میں سے پولیس کو چند رپورٹیں تو بیرون ملک سے بھی درج کرائی گئی تھیں۔ دیگر رپورٹوں میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ہفتے منگل کے روز اس جج کی طرف سے، جن کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، اے ایف ڈی سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں سے خطاب کے بعد خود ڈریسڈن کی صوبائی عدالت نے بھی یہ اعلان کر دیا تھا کہ اس امر کا جائزہ لیا جائے گا کہ آیا اس جج نے ججوں سے متعلق قانون کی خلاف ورزی کی اور اگر یہ بات ثابت ہو گئی تو ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔

دفتر استغاثہ کے مطابق یہ جج اے ایف ڈی کے رکن ہیں اور مستقبل میں وہ اس مہاجرین مخالف سیاسی جماعت کی طرف سے وفاقی پارلیمانی الیکشن کے لیے ایک ممکنہ امیدوار بھی سمجھے جاتے ہیں۔ وہ 17 جنوری منگل کے روز ہونے والی اس تقریب کے مقررین میں شامل تھے، جس سے مرکزی خطاب مشرقی صوبے تھیورنگیا میں AfD کے سیاست دان بیورن ہوئکے نے کیا تھا۔

Die Bundeswehr wird zur Multikulti-Armee
جرمنی کے کثیر القومی رنگ اختیار کر چکے معاشرے کی جھلک وفاقی جرمن فوج میں بھی نظر آتی ہےتصویر: picture-alliance/dpa

پارٹی نوجوانوں کے اس اجتماع کے بعد بیورن ہوئکے کے خلاف بھی عوام کو اشتعال دلانے اور نفرت انگیزی کے الزام میں متعدد مقدمات درج کرائے گئے تھے۔ ہوئکے تھیورنگیا کی صوبائی پارلیمان میں اپنی جماعت کے حزب کے رہنما بھی ہیں اور ان کے خلاف بھی دفتر استغاثہ کی طرف سے چھان بین کی جا رہی ہے۔

چیف پراسیکیوٹر کلاؤس بوگنر نے صحافیوں کو بتایا کہ وفاقی پارلیمان کی طرح صوبائی پارلیمان کے ارکان کو بھی اپنے خلاف قانونی کارروائی سے تحفظ حاصل ہوتا ہے۔ تاہم اگر ہوئکے پر نفرت پھیلانے کا شبہ مزید قوی ہو گیا تو اسٹیٹ پراسیکیوٹرز کی طرف سے صوبائی پارلیمان کو اپنے اس رکن کے خلاف چھان بین شروع کرنے کی درخواست دے دی جائے گی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں