مدر ٹریسا کے ’معجزے‘ زمینی تھے یا آسمانی؟
4 ستمبر 2016آج بھارت میں زندگی کا بڑا حصہ گزارنے والی البانیا سے تعلق رکھنے والی معروف کیتھولک راہبہ مدر ٹریسا کو سینٹ کا درجہ دے دیا گیا۔ اس حوالے سے ویٹیکن سٹی میں پاپائے روم فرانسس نے ایک تقریب سے خطاب کیا۔
ایک بھارتی وفد نے بھی اس تقریب میں شرکت کی۔ مدر ٹریسا نے بھارت میں کولکتہ سے فلاحی کاموں کا آغاز کیا تھا اور پسماندہ ترین افراد کی عمر بھر خدمت کی تھی۔ انہیں انیس سو اناسی میں امن کے نوبل انعام سے نوازا گیا تھا۔ مدر ٹریسا کا انتقال انیس سو ستانوے میں ہوا تھا۔
مدر ٹریسا کو سینٹ کے درجے پر کیوں فائر کیا گیا؟ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ چرچ نے کسی شخص کو سینٹ بنایا ہو۔ تاہم یہ لازمی ہے کہ جس شخص کو سینٹ یا ولی کا درجہ دیا جا رہا ہو اس سے معجزات بھی منسلک ہوں۔ مدر ٹریسا کے کیا معجزے تھے؟ کیا ان کے معجزات زمینی تھے یا پھر آسمانی؟ کیا ان کا معجزہ کولکتہ کے غریب ترین افراد کی خدمت تھا؟ کیا ان کا معجزہ برص کا شکار افراد کے ہاتھ پاؤں دھلانا اور ان کی تیمارداری کرنا تھا؟ یا پھر مدر ٹریسا کے معجزات وہ تھے جن کو کلیسا نے تسلیم کیا ہے؟
تصدیق شدہ ’معجزے‘
مدر ٹریسا کے بارے میں مشہور ہے کہ ایک بار ٹیومر کی شکار ایک خاتون ان کے پاس آئی اور مدر ٹریسا نے اس کی صحت یابی کے لیے دعا کی۔ حیران کن طور پر اس کا ٹیومر ختم ہو گیا۔ بعض ڈاکٹروں کو اس ’معجزے‘ کی صداقت پر شبہ ہے، تاہم کیتھولک چرچ کو اس بارے میں تحقیق کی ضرورت نہیں ہے۔
دوسرا معجزہ بھی ٹیومر ہی سے منسلک ہے۔ اس بار ایک برازیلین شخص مدر ٹریسا کی دعاؤں سے صحت یاب ہوا۔
کولکتہ کی ’ماں‘
تاہم کولکتہ والوں کو مدر ٹریسا کو سینٹ ماننے کے لیے کسی ’معجزے‘ کی ضرورت نہیں تھی۔ مدر ٹریسا ان کے لیے بہ ذات خود ایک معجزہ تھیں۔ وہ کولکتہ والوں کے لیے پہلے بھی سینٹ تھیں اور اب بھی ہیں۔
بعض حلقے مدر ٹریسا پر الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ بھارت کے غریب افراد کو مسیحیت کی طرف راغب کر رہی تھیں۔ بعض کہتے ہیں کہ وہ ہر کسی سے مالی امداد لے لیا کرتی تھیں۔ ان الزامات کے باجود مدر ٹریسا کی انسانیت کے لیے خدمت کو بھلایا نہیں جا سکتا۔ ان کی اساطیری حیثیت ان کی زندگی ہی میں مسلم ہو چکی تھی۔
اسی لیے کولکتہ والے مدر ٹریسا کو اپنی ’ماں‘ کہتے ہیں۔ ویٹیکن کی جانب سے سینٹ کا درجہ دیے جانے پر کولکتہ میں کئی ہفتے جشن جاری رہے گا۔