’مذاہب برائے امن‘ کانفرنس
’مذاہب برائے امن‘ کے عنوان سے جرمن شہر لنڈاؤ میں کانفرنس منعقد ہوئی۔ اس کانفرنس میں دنیا کے اہم مذاہب سے وابستہ سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔ کانفرنس کا مقصد مختلف مذاہب کے درمیان مکالمت کے ذریعے برداشت اور امن کا حصول ہے۔
جرمن صدر
اس کانفرنس میں وفاقی جرمن صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر شریک ہوئے۔ جرمن صدر نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا کہ وہ دنیا بھر سے جرمنی آئے۔
امن کے خواب کی تعبیر
کانفرنس کے شرکاء سے خطاب میں صدر اشٹائن مائر کا کہنا تھا کہ دنیا بھر کے مذاہب کے درمیان مکالمت کے ذریعے امن کے خواب کی تعبیر ممکن ہے۔
امن کا چھلا
لنڈاؤ شہر میں اس کانفرنس کی نسبت سے ’رنگ آف پیس‘ یا ’امن کا چھلا‘ کے نام سے لکڑی کا یہ ڈھانچا نصب کیا گیا ہے۔ اس چھلے کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں دنیا کے مختلف علاقوں کی لکڑی استعمال کی گئی ہی، جو انسانوں کے درمیان باہمی ربط اور تنوع کے لیے جگہ کی علامت ہے۔
آبائی ممالک میں اقلیتوں کی صورت حال
کانفرنس میں شریک مختلف مذاہب کے اہم رہنما ایک طرف تو مختلف مذاہب کے درمیان مکالمت کی ضرورت پر بات کرتے رہے تو دوسری طرف اپنے آبائی ممالک میں اقلیتوں کی صورت حال بھی موضوع گفتگو رہا۔
سب کے لیے سلامتی
ہر مذہب کی جانب سے خوش آمدید اور محبت کے اظہار کے لیے کانفرنس کے مرکزی دروازے پر یہ پون چکی نما ڈھانچا کھڑا کیا گیا، جس پر مختلف مذاہب اور مختلف زبانوں کی جانب سے امن و سلامتی کا پیغام دیا گیا۔
سکیورٹی سخت مگر رخنہ نہیں
اس کانفرنس کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، تاہم اس بابت یہ بھی یقینی بنایا گیا ہے کہ سکیورٹی انتظامات کانفرنس میں شریک افراد کی نقل و حرکت میں کسی طرح کی مشکلات کا باعث نہ بنیں۔
لنڈاؤ شہر
لنڈاؤ شہر جھیل کونسٹانس کے کنارے واقع ہے۔ یہ جھیل تین یورپی ممالک کے سنگم پر ہے اور یہ شہر اس نسبت سے تنوع، برداشت اور امن کی علامت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔