مذاہب کی تذلیل سے نفرت، انتہا پسندی پھیلتی ہیں، اقوام متحدہ
29 اکتوبر 2020عالمی ادارے کے اس پلیٹ فارم کا نام اقوام متحدہ کے زیر اہتمام 'تہذیبوں کا اتحاد‘ ہے، جس کے سربراہ میگوئل موراٹینوس نے کہا ہے کہ مختلف مذاہب کے پیرو کاروں اور مختلف سیاسی نظریات کے حامل گروپوں کے مابین 'باہمی احترام‘ ناگزیر ہے۔
مغربی ممالک دوبارہ صلیبی جنگیں شروع کرنا چاہتے ہیں، ترک صدر
انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ فرانس میں پیغمبر اسلام کے طنزیہ خاکوں کی اشاعت کے بعد سے جو کشیدگی اور تناؤ مسلسل بڑھتے جا رہے ہیں، 'تہذیبوں کے اتحاد‘ کو اس پر گہری تشویش ہے۔
فرانس میں ان خاکوں کی اشاعت کو آزادی اظہار رائے کا ذکر کرتے ہوئے 'درست قدم‘ قرار دیا جاتا ہے۔ حال ہی میں وہاں ایک ایسے ٹیچر کا سر ایک چیچن مسلم نوجوان نے اس لیے قلم کر دیا تھا کہ اس نے اپنی کلاس میں یہ خاکے دکھائے تھے۔ اس قتل کے بعد فرانسیسی صدر نے ان خاکوں کی اشاعت اور ان کے دکھائے جانے کے حق میں جو بیان دیا تھا، اس پر بہت سے مسلم اکثریتی ممالک میں پایا جانے والا غم و غصہ اور بھی زیادہ ہو گیا تھا۔
فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ
صدر ایمانوئل ماکروں نے آزادی اظہار رائے اور فرانس کی ثقافتی اقدار کا حوالہ دیتے ہوئے زور دے کر کہا تھا کہ فرانس ان متنازعہ خاکوں کی اشاعت سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ اس پر کئی مسلم اکثریتی ممالک میں وسیع تر احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے تھے اور ترک صدر رجب طیب ایردوآن سمیت کئی ممالک کے اعلیٰ سیاسی اور مسلم مذہبی رہنماؤں نے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ بھی کر دیا تھا۔
سعودی عرب: خاکوں کی مذمت، پیرس کے خلاف مطالبے کی حمایت نہ کی
'اشتعال انگیز خاکوں نے تشدد کو ہوا دی‘
اس پس منظر میں 'تہذیبوں کے اتحاد‘ کے سربراہ اور اقوام متحدہ کے اعلیٰ اہلکار میگوئل موراٹینوس نے فرانسیسی صدر ماکروں کے ان متنازعہ خاکوں کے حق میں دیے گئے بیان کا کھل کر حوالہ دیے بغیر اپنے ایک بیان میں کہا، ''تہذیبوں کے اتحاد کی قیادت پیغمبر اسلام کے خاکوں کی اشاعت سے پیدا ہونے والی عدم برداشت اور بڑھتے ہوئے کھچاؤ پر بہت فکر مند ہے۔‘‘
فرانسیسی صدر جانتے بوجھتے مسلمانوں کو طیش دلا رہے ہیں، عمران خان
میگوئل موراٹینوس نے اپنے بیان میں کہا، ''ان اشتعال انگیز خاکوں سے پرتشدد واقعات کو مزید ہوا ملی ہے اور اس تشدد کا نشانہ ایسے معصوم اور عام شہری بنے، جن کا قصور ان کا مذہب، عقیدہ یا ان کی نسلی پہچان تھی۔‘‘ موراٹینوس کے مطابق، ''مذاہب اور مختلف مذاہب کی مقدس علامات کی تذلیل اور توہین سے نفرت اور خونریز انتہا پسندی کو ہوا ملتی ہے، جن کا نتیجہ مختلف معاشروں میں تقسیم اور بہت نقصان دہ دھڑے بندیوں کی صورت میں نکلتا ہے۔‘‘
م م / ا ا (اے ایف پی)