1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مذہبی اور سیاسی گروہ قاتل کے ساتھ تھے، شہر یار تاثیر

5 جنوری 2011

اسلام آباد کی ایک عدالت نے گورنر پنجاب کے قاتل ملک ممتاز حسین قادری کو ایک روزہ راہداری ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرتے ہوئے ملزم کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/ztrH
سلمان تاثیر کی آخری آرم گاہتصویر: AP

ممتاز قادری کو بدھ کے روز بکتر بند گاڑی میں بٹھا کر کڑے پہرے میں جوڈیشل مجسٹریٹ ملک نعیم شوکت کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ اس موقع پر پولیس نے ملزم کے پانچ روزہ ریمانڈ کی درخواست کی تھی۔

دوسری جانب سلمان تاثیر کی اپنے محافظ کی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاکت کے ایک روز بعد ملک بھر میں سوگ کی کیفیت ہے۔ اسلام آباد کی کوہسار مارکیٹ میں اس جگہ پر، جہاں گزشتہ روز گورنر کو قتل کیا گیا، شہریوں کی جانب سے پھول رکھے گئے اور موم بتیاں جلائی گئیں۔

دوسری جانب ایوان صدر کے ترجمان فرحت اللہ بابر کا کہنا ہے کہ پنجاب کے نئے گورنر کی تعیناتی کا فیصلہ تین روزہ سوگ کے اختتام پر کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق پنجاب کے نئے گورنر کے لیے وزیر قانون بابر اعوان، جہانگیر بدر، امتیاز صفدر وڑائچ اور ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کے ناموں پر غور کیا جا رہا ہے۔

Pakistan Beerdigung von Gouverneur Salman Taseer in Lahore
سلمان تاثیر کی نمازِ جنازہ میں شریک ممتاز سیاسی شخصیاتتصویر: DW

ادھر مختلف حلقوں کی جانب سے گورنر کے قتل کی مذمت جاری ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے ترجمان سینیٹر زاہد خان کا کہنا ہے کہ مذہبی انتہا پسندی سے اب کوئی بھی شخص محفوظ نہیں رہا۔ انہوں نے کہا کہ ’اگر ایک بندہ اپنے گارڈ سے ہی محفوظ نہیں ہے تو میرے خیال یہ ملک کہاں سے محفوظ ہوگا۔ کیا یہ ملک ترقی کرے گا اور ہم کیا خوشحالی کی طرف جائیں گے؟ ہم ایسے لوگوں کی مذمت کریں، جو مذہبی جنونیت کا شکار ہیں۔ ان کے خلاف بولیں۔ اس بڑھتے ہوئے رجحان کو روکنا چاہیے، نہیں تو ملک کا بہت زیادہ نقصان ہوگا‘۔

پیپلز پارٹی کے اہم رہنما سلمان تاثیر کے قتل کو سیاسی قرار دے رہے ہیں۔ وفاقی وزیر خصوصی اقدامات لعل خان نے مطالبہ کیا کہ گورنر کے قتل کے پیچھے چھپے محرکات کو سامنے لانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ’یہ ایک افسوسناک واقعہ ہے اور جو بھی ظالم لوگ ہیں، ان کو کیفر کردار تک پہنچایا جانا چاہیے۔ تحقیقات کرنے کی ضرورت ہے کہ اس واقعے میں کن لوگوں کا ہاتھ ہو سکتا ہے‘۔

Pakistan Beerdigung von Gouverneur Salman Taseer in Lahore
مقتول گورنر کی رسمِ تدفین کے موقع پر بین کرتی خواتینتصویر: DW

معروف وکیل اکرام چوہدری ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ پاکستانی معاشرے میں عدم رواداری بڑھتی جا رہی ہے اور گورنر کا قتل اس کی ایک مثال ہے۔ انہوں نے کہا،’میرے خیال میں سب فریقین کو جو مذہبی حلقوں سے تعلق رکھتے ہوں یا غیر مذہبی حلقوں سے تعلق رکھتے ہوں، سیاسی ہوں یا غیرسیاسی، پاکستان میں توازن کے لیے اپنے نقطہ نظر کو آگے بڑھانا چاہیے بجائے اس کے اس ایشو کو مزید ہوا دینے کی بجائے توازن کا ماحول پیدا کرنا چاہیے‘۔

قبل ازیں سلمان تاثیر کے صاحبزادے شہر یار تاثیر کی جانب سے اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں درج کرائی گئی ایف آئی آر میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ان کے والد کے قاتل کو مذہبی اور سیاسی گروہوں کی معاونت حاصل تھی۔ مبصرین کے مطابق ایف آئی آر کے متن کو دیکھتے ہوئے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ آنے والے دنوں میں گورنر پنجاب کے قتل کے ملکی سیاست پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں