مراکش میں تباہ کن زلزلے کے بعد امدادی سرگرمیاں جاری
10 ستمبر 2023اتوار کے روز مراکش کے مراکش ہی کے نام والے اور چوتھے سب سے بڑے شہر کے نواحی پہاڑی علاقوں میں ملبے کا ڈھیر بن جانے والے دیہات میں مشکل حالات میں ریسکیو سرگرمیاں جاری رہیں۔ جمعے کی رات چھ اعشاریہ آٹھ کی شدت کے زلزلے کے بعد ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات لوگوں نے کھلے آسمان تلے گزاری۔
مراکش میں طاقت ور زلزلہ، دو ہزار سے زائد ہلاکتیں
ترکی: زلزلے کے بعد 'پراسرار' بچی اپنی ماں سے مل گئی
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس زلزلے سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے دیہات ہائی اٹلس کے پہاڑی خطے کے تھے، جب کہ امدادی کارکنان کو ان علاقوں تک رسائی میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ متعدد چٹانی پتھر مراکش کو اٹلس کے پہاڑی سلسلے سے جوڑنے والی سڑکوں پر پڑے ہیں۔
اتوار کے روز مراکش کی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد دو ہزار بارہ ہو چکی ہے، جب کہ دو ہزار انسٹھ افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے چودہ سو چار تشویش ناک حالت میں ہیں۔
اس زلزلے کے بعد مراکش میں تین روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا گیا ہے جب کہ بادشاہ محمد ششم نے متاثرین کے لیے خصوصی دعاؤں کی اپیل کی ہے۔ اسی تناظر میں اتوار کو ملک بھر کی مساجد میں خصوصی دعائیہ اجتماعات ہو رہے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس زلزلے کے نتیجے میں تین لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔ بین الاقوامی فیڈریشن آف ریڈکراس اور ہلال احمر سوسائٹیز کی ڈائریکٹر آپریشنز کیرولین ہولٹ کے مطابق انسانی جانیں بچانے کے لیے اگلے چوبیس سے اڑتالیس گھنٹے انتہائی اہم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں پینے کی صاف پانی کی فوری فراہمی سمیت ملبے تلے دفن افراد کو زندہ بچانے کی کارروائیاں فی الحال ترجیحی بنیادوں پر جاری ہیں۔
مراکش شہر کے جنوب میں پچاس کلومیٹر دور واقعے قصبے مولے براہیم سے سامنے آنے والی ویڈیو فوٹیج میں امدادی کارکنوں کی طرف سے ایک شخص کے ملبے سے نکال لیے جانے جیسے منظر دیکھے گئے۔
اس بدترین زلزلے کا مرکز قرون وسطی کے دور کی مساجد، محلات اور دیگر تاریخی عمارات کے حامل مراکش شہر سے صرف بہتر کلومیٹر دور جنوب مغرب میں تھا۔ مراکش کے قدیمی حصے کو اس زلزلے سے شدید نقصان پہنچا ہے۔ اس علاقے میں شہریوں نے دوسری رات بھی کھلے آسمان تلے گزاری۔
امریکی ارضیاتی سروے کے مطابق انیس سو ساٹھ کے بعد مراکش میں یہ سب سے بدترین زلزلہ تھا۔ چھ دہائیاں قبل آنے والے زلزلے میں کم از کم بارہ ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔ رواں برس فروری ہی میں ترکی میں آنے والے طاقت ور زلزلے کے نتیجے میں بھی پچاس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ترکی سمیت مختلف اقوام نے مراکش کے ساتھ ہمدردی اور یک جہتی ظاہر کی ہے اور مدد کی پیش کش بھی کی ہے۔
ع ت / م م (روئٹرز، اے پی)