مرد مہاجرین کے سوئمنگ پول میں داخلے پر پابندی
15 جنوری 2016حکام کے مطابق سوئمنگ پول میں ان مہاجر مردوں نے خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیا، جس کے بعد یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس پبلک سوئمنگ پول کے قریب ہی مہاجرین کا ایک مرکز قائم ہے اور یہ تارکین وطن اس مرکز سے قریبی سوئمنگ پول میں خواتین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے آتے رہے۔
بورن ہائم کی بلدیاتی انتظامیہ کے سوشل سروسز کے محکمے کے عہدیدار مارکوس شناپکا کے مطابق جمعہ پندرہ جنوری کے دن سے اس عمارت میں مرد مہاجرین کے داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ خواتین کی جانب سے شکایات کے بعد علاقائی انتظامیہ کو یہ اقدام کرنا پڑا، تاہم جوں ہی اعلیٰ حکام کی جانب سے اس پابندی کے خاتمے کی ہدایات موصول ہوں گی، یہ پابندی ہٹا دی جائے گی۔
انہوں نے میڈیا پر اس پابندی کے حوالے سے سامنے آنے والی رپورٹوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس پبلک سوئمنگ پول میں خواتین مہاجرین داخل ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سوئمنگ پول میں آنے والی متعدد خواتین کی جانب سے انتظامیہ کو شکایت کی گئی تھی کہ غیرملکی مرد انہیں ہراساں کر رہے ہیں۔
شناپکا نے کہا، ’’مجھے معلوم ہے کہ چند افراد کی ان حرکتوں کی وجہ سے مہاجرین کی بڑی تعداد کو پریشانی ہو گی، تاہم اس کے علاوہ میرے پاس اور کوئی راستہ نہیں بچا تھا۔‘‘
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ مہاجرین کی جانب سے خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کی خبریں سامنے آئی ہیں۔ اس سے قبل نئے سال کے موقع پر کولون شہر میں بھی خواتین پر جنسی حملوں کے واقعات پیش آئے تھے۔ ان حملہ آوروں میں بھی بڑی تعداد ’عرب اور شمالی افریقی ممالک‘ سے تعلق رکھنے والے افراد کی تھی۔
اس کے علاوہ شمالی شہر ہیمبرگ اور اشٹٹ گارٹ سمیت متعدد دیگر مقامات سے بھی ایسے ہی واقعات کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔