مردانہ جنسی صلاحیت بڑھانے میں ’ٹیسٹوسٹیرون ٹریٹمنٹ‘ معاون
18 فروری 2016مردوں میں ٹیسٹوسٹیرون نامی ہارمون کا درجہ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ کم ہوتا چلا جاتا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس سے پہلے ٹیسٹوسٹیرون کے علاج کے حوالے سے کی جانے والی تحقیقات کا کوئی حتمی نتیجہ نہیں مِلا تھا۔
بدھ 17 فروری کو ’نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن‘ میں چَھپنے والی اس تحقیق کے دوران 790 ایسے مردوں پر اس علاج کا تجربہ کیا گیا جن میں ٹیسٹوسٹیرون کی سطح کم تھی اور وہ دیگر معیارات پر بھی پورے اترتے تھے۔ ان لوگوں کو دو گروپوں میں تقسیم کر دیا گیا۔ ان میں سے ایک گروپ کو روزنہ ٹیسٹیرون جیل gel دی گئی جب کہ دوسرے گروپ کو ایک بے اثر دوائی یا Placebo دی گئی۔
تحقیق کے دوران معلوم ہوا کہ جن مردوں کو ٹیسٹوسٹیرون دی گئی ان کی جنسی صلاحیت ہر حوالے سے بہتر ہوئی جن میں جنسی سرگرمی، خواہش اور جنسی عضو کے تناؤ وغیرہ کی صلاحیت شامل ہیں۔
اس کے علاوہ ان مردوں میں چھ منٹ کے اندر پیدل چلتے ہوئے طے کرنے والے فاصلے میں بھی اضافہ ہوا اور ان کے موڈ اور ڈپریشن کی علامات میں بھی بہتری ہوئی۔ تاہم ان کی توانائی میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔
اس تحقیق کے مطابق جوان افراد میں جیل ٹریٹمنٹ سے ان کے خون میں ٹیسٹوسٹیرون کی سطح کافی حد تک نارمل سطح پر آ گئی۔ لاس اینجلس بائیومیڈیکل ریسرچ انسٹیٹیوٹ سے وابستہ اور اس تحقیق کے سربراہ رونالڈ سویرڈلوف کے مطابق، ’’ابتدائی نتائج ایسے مردوں کے لیے حوصلہ افزا ہیں جن میں ٹیسٹوسٹیرون کا لیول کم ہوتا ہے۔ تاہم اس حوالے سے مزید تحقیق کی جائے گی کہ ٹیسٹیرون ٹریٹمنٹ ذہنی استعداد، ہڈیوں کی مضبوطی، دل کی صحت اور خون میں کمی جسیے مسائل میں بھی مددگار ہوتا ہے یا نہیں۔ اس کے علاوہ یہ بھی دیکھا جائے گا کہ اس علاج سے کوئی خطرات تو وابستہ نہیں ہیں۔‘‘
بدھ کے روز جاری کیے جانے والے نتائج پہلے تین تجربات کے ہیں جن میں جنسی صلاحیت، جسمانی صلاحیت اور قوت وغیرہ پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔ ٹیسٹوسٹیرون ٹریٹمنٹ کے اثرات کا جائزہ تین ماہ، چھ ماہ، نو ماہ اور ایک برس کے علاج کے بعد لیا گیا۔