1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'مرکز کی سیاست سے وابستہ جرمن ووٹرز بھی اے ایف ڈی کے ہمدرد‘

1 اکتوبر 2018

ترقی پسندانہ جرمن تھنک ٹینک کی جانب سے شائع کیے گئے ایک مطالعے کی رُو سے ملک میں عوامیت پسند عناصر کو جرمن ووٹروں کی ہمدردیاں حاصل ہو رہی ہیں۔ جائزے کے مطابق اس رحجان سے ملک میں مرکز کی سیاست کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔

https://p.dw.com/p/35nGV
Deutschland Logo der AfD
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Gateau

جرمنی کی برٹلزمن فاؤنڈیشن کی جانب سے آج پیر کے روز شائع ہوئے اس مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ ’عوامیت پسندی ماپنے والے بیرو میٹر‘ کے تازہ ترین جائزے کے مطابق ہر تیسرا جرمن ووٹر اینٹی اسٹیبلشمنٹ عوامیت پسند عناصر کے ساتھ کسی حد تک ہمدردی رکھتا ہے۔ اس تازہ تحقیق کو جرمن تھنک ٹینک ’برٹلزمن فاؤنڈیشن‘ نے ’برلن سوشل سائنس سینٹر‘ کے ساتھ مل کر پایہ تکمیل تک پہنچایا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عوامیت پسندانہ سوچ کی حامل سیاسی جماعتوں سے ہمدردی کے ساتھ ساتھ اُن ووٹروں کی تعداد میں چار فیصد کمی بھی واقع ہوئی ہے جن کی سیاسی وابستگی مرکز کی سیاسی جماعتوں کی جانب ہے۔

اس سروے میں 3،400 جرمن ووٹروں کے ایک گروپ کو عوامیت پسندانہ عناصر سے ہمدردی رکھنے کے رجحان رکھنے کے تناظر میں جانچا گیا۔ انفرادی طور پر اس میلان کی درجہ بندی تین بنیادوں پر کی گئی۔ اوّل نوکر شاہی کے خلاف رویے، دوئم کثیر ثقافتی تنوع کے مخالف رویے اور تیسری بنیاد زیادہ ’حاکمیت‘ کی خواہش تھی۔

Berlin AfD-Demonstration
تصویر: Getty Images/C. Koall

عجیب بات یہ ہے کہ ہر آٹھ جرمن رائے دہندگان میں سے ایک فرد جو عوامیت پسندی یا پاپولزم کی جانب ہمدردانہ رویہ رکھتا ہے، اسے اب بھی سیاسی طور پر مرکز سے منسلک سمجھا جاتا ہے۔

اس مطالعے کے مصنفین رابرٹ فیئر کامپ اور وولف گانگ میرکل لکھتے ہیں،’’رائٹ ونگ کے ووٹرز  مہاجرین اور اسلام مخالف جماعت اے ایف ڈی کی حمایت کرتے ہیں کیونکہ یہ ایک عوامیت پسند پارٹی ہے۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ مرکزی سیاست سے منسلک رائے دہندگان بھی ووٹ اے ایف ڈی کو دیں گے کیونکہ وہ اس جماعت کے لیے ہمدردانہ رائے رکھتے ہیں۔‘‘

سروے کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ جرمنی میں مرکز کی جانب جھکاؤ رکھنے والی سیاسی جماعتوں کے ووٹروں نے اس امکان کو بعید از امکان قرار نہیں دیا کہ وہ آئندہ انتخابات میں اے ایف ڈی کو ووٹ دیں گے۔

ص ح / ا ا / نیوز ایجنسی