مریخ کی جانب انسانی سفر کی تیاری
29 اگست 2016چھ سائنسدانوں کے لیے سیارہ مریخ جیسا ماحول امریکی ریاست ہوائی کے اِسی نام کے جزائر کے ایک جزیرے ہِیلو پر تیار کیا گیا تھا۔ مریخ کے ماحول کے لیے ایک بڑا سا گنبد نما احاطہ تعمیر کیا گیا۔ یہ گنبد ہیلو جزیرے میں واقع بے آب و گیاہ آتش فشاں پہاڑی سلسلے ماؤنا لوا میں بنایا گیا تھا جہاں انسان اور چرند و پرند کا گزر بھی تقریباً ممکن نہیں تھا۔ اِس مریخ جیسے ماحول کے حامل گنبد میں نصف درجن سائنسدانوں نے پورا ایک برس گزارا۔ ان کی تربیت کا عرصہ مکمل ہو گیا ہے۔
اتوار 28 اگست کو روز تربیت مکمل کرتے ہوئے چھ سائنسدان باہر آئے۔ ان میں ایک فرانسیسی سِپرین ویرسُو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اِس شدید تربیت کے بعد وہ یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ مریخ کے لیے انسانی مشن کامیابی سے ہمکنار ہو سکتا ہے۔ ویرسُو نے مزید کہا کہ اِس بات کا قوی امکان ہے کہ مریخ کے لیے انسان کا سفر مستقبل قریب میں ممکن ہو۔
ویرسُو نے یہ بھی بتایا کہ تربیتی عمل میں تکنیکی اور نفسیاتی رکاوٹوں کو عبور کر لیا گیا ہے۔ اس تربیتی عمل میں ایک جرمن خاتون بھی شریک تھیں۔ جرمن سائنسدان کرسٹیانے ہائنکے نے ذرائع ابلاغ کے ساتھ ملاقات کے دوران قوی یقین کے ساتھ کہا کہ انتہائی خشک جگہ پر سے پانی تلاش کرنے میں اِس تربیت نے ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ ہائنکے کے مطابق پانی تلاش کرنے کے اِس عمل سے مریخ پر اتر کر بھی وہاں کی خشک سرزمین کے اندر سے پانی ڈھونڈنے میں آسانی ہو گی۔
اِس تربیتی پروگرام کے دوران ہوائی یونیورسٹی کے ٹریسٹان بیسنگ تھویٹ کا کہنا ہے کہ اُن کی یونیورسٹی نے مریخ کی سرزمین کی روشنی میں سائنسدانوں کا انتخاب کیا تھا کیونکہ یہ چاند یا دوسرے خلائی پروگراموں سے ہٹ کر ایک مشن ہے اور اِس کی مشکلات بھی مختلف ہیں۔ میڈیا سے گفتگو میں ہوائی یونیورسٹی کے خلائی تحقیقی ادارے کے پرنسپل ریسرچر کم بنسٹیڈ نے بتایا کہ مریخ مشن کی تربیت حاصل کرنے والے سائنسدانوں کو سمندر میں تربیت فراہم کی جائے گی تاکہ وہ ایسی تازہ خوراک کھا سکیں جو تربیتی گنبد میں دستیاب نہیں ہو سکی تھی۔
ہوائی یونیورسٹی کے اِس خصوصی پروگرام کے لیے امریکا کے خلائی تحقیق کے قومی ادارے ناسا نے بھی مالی امداد فراہم کی تھی۔ اس سے قبل روس نے بھی مریخ کی تربیت کا ایک پروگرام مکمل کیا تھا اور وہ 520 ایام پر محیط تھا۔