انيس مزيد مہاجرين سمندر کی نذر : کب رک پائے گا يہ سلسلہ؟
24 دسمبر 2015ترکی کی نجی خبر رساں ايجنسی ڈوگان کے مطابق بحيرہ ايجيئن ميں ڈيکيلی کے ساحل کے قريب لکڑی کی کشتی ڈوبنے کا يہ تازہ حادثہ جمعرات چوبيس دسمبر کے روز پيش آيا۔ ترک کوسٹ گارڈز نے ڈوبنے والوں کی لاشيں نکال لی ہيں، جن ميں سات بچے بھی شامل ہيں۔ ابھی بھی دو لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے۔ يہ اطلاع ملنے کے بعد کہ مزيد پناہ گزين پانی ميں ہو سکتے ہيں، قريبی واقع ترک شہر ازمير سے ريسکيو ٹيموں کو روانہ کر ديا گيا ہے۔
کوسٹ گارڈز اکيس پناہ گزينوں کو بچانے ميں بھی کامياب رہے، جن ميں ايک سالہ بچہ بھی شامل ہے۔ فوری طور پر اس حادثے کی وجہ جاننے کے ليے کوسٹ گارڈز سے رابطہ ممکن نہيں ہو سکا تاہم امکان ہے کہ کشتی گنجائش سے زيادہ افراد بھرنے اور خطرناک سمندر کے سبب ڈوبی۔ قبل ازيں بدھ کے روز بھی بحيرہ ايجيئن ميں کشتی ڈوبنے کے ايک واقعے ميں ايک درجن سے زائد مہاجرين کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہيں۔
بين الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت نے اسی ہفتے يہ انکشاف کيا تھا کہ سال رواں کے دوران مختلف سمندری و زمينی راستوں سے يورپ تک پہنچنے والوں کی تعداد ايک ملين سے تجاوز کر چکی ہے۔ اس دوران تقريباً 3,700 پناہ گزين گم شدہ يا ہلاک بھی ہو چکے ہيں۔
يہ امر اہم ہے کہ ترکی ميں تقريباً 2.2 ملين شامی مہاجرين پناہ ليے ہوئے ہيں اور يہ لوگ ترکی سے بہتر زندگی کی تلاش ميں يورپ کا رخ کرتے ہيں۔ اٹھائيس رکنی يورپی يونين، تارکين وطن کی آمد کے اس سلسلے کو محدود کرنے يا اسے روکنے کے ليے کوششيں جاری رکھے ہوئے ہے۔ اسی سلسلے ميں نومبر ميں انقرہ حکومت اور برسلز کے مابين ايک معاہدہ طے پايا تھا جس کے تحت ترکی کو سياسی مراعات کے علاوہ اپنے ہاں موجود مہاجرين کی بہتری کے ليے 3.2 بلين يورو بھی ديے جائيں گے۔ اس کے بدلے انقرہ حکام انسانی اسمگلروں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے يورپ کی طرف پناہ گزينوں کے بہاؤ کو روکنے کی کوشش کريں گے۔
حاليہ دنوں ميں ترک حکام کی کارروائيوں اور موسمی حالات ميں تبديلی کے سبب يورپ پہنچنے والوں کی تعداد ميں کمی رونما ہوئی ہے۔ ترک ذرائع ابلاغ پر نشر کردہ رپورٹوں کے مطابق انسانوں کے اسمگلروں نے حاليہ پيش رفت اور مانگ ميں کمی کے تناظر ميں غير قانونی طور پر يورپ پہنچانے کے ليے فيس کم کر دی ہے اور اب وہ فی مہاجر بارہ سو کی بجائے پانچ سو ڈالر لے رہے ہيں۔