مزید چار یوکرینی علاقوں کا روس میں انضمام کل جمعے کو
29 ستمبر 2022یوکرین کے یہ چار علاقے ڈونیٹسک، خیرسون، لوہانسک اور ژاپوریژیا ہیں اور وہ روس نواز یوکرینی علیحدگی پسندوں کے کنٹرول میں ہیں۔ روسی یوکرینی جنگ میں ماسکو کی طرف سے ان علیحدگی پسندوں کی پشت پناہی کے باعث انہیں روس کے زیر قبضہ یوکرینی علاقے قرار دیا جاتا ہے۔
روسی فوج، اصل سے کہیں زیادہ بڑی سمجھی جانے والی طاقت
ان علاقوں میں روس نواز حکام نے حال ہی میں ایسے نام نہاد ریفرنڈم بھی کرائے تھے، جن میں رائے دہندگان سے کہا گیا تھا کہ وہ یہ فیصلہ کریں کہ آیا یہ یوکرینی علاقے روس کے ساتھ اپنا الحاق چاہتے ہیں۔ ماسکو کے دعووں کے مطابق اس رائے دہی میں ووٹروں کی اکثریت نے روس کے ساتھ الحاق کی حمایت کر دی تھی۔
ان چاروں یوکرینی علاقوں میں جس طرح یہ نام نہاد ریفرنڈم کرائے گئے اور ان کے جو نتائج پہلے ہی سے واضح تھے، ان کی روشنی میں یوکرین کے ساتھ ساتھ ساری مغربی دنیا اور زیادہ تر بین الاقوامی برادری نے اس رائے دہی کو مسترد کر دیا تھا۔
کریملن کا باقاعدہ تقریب کا اعلان
ان چاروں یوکرینی علاقوں سے متعلق ماسکو میں صدر پوٹن کی سرکاری رہائش گاہ کی طرف سے کیے گئے اعلان کے مطابق ان خطوں کے روس میں انضمام کی منظوری دیے جانے کی باقاعدہ تقریب جمعہ 30 ستمبر کی سہ پہر منعقد ہو گی، جس میں صدر پوٹن الحاق کی دستاویزات پر دستخط کر دیں گے۔
کریملن کے ترجمان دیمیتری پیسکوف نے کہا، ''صدر پوٹن کی موجودگی میں اس تقریب کے ساتھ یہ علاقے عملی طور پر روس کا حصہ بن جائیں گے۔‘‘ پیسکوف نے جمعرات انتیس ستمبر کی دوپہر صحافیوں کو بتایا، ''یہ تقریب کریملن کے سینٹ جارج ہال میں منعقد ہو گی اور اس میں ان چاروں علاقوں کے انتظامی سربراہان بھی اپنے اپنے خطے کی روس میں شمولیت کے معاہدوں پر دستخط کر دیں گے۔‘‘
تقریب کے بعد پوٹن کا خطاب
کریملن کے ترجمان نے بتایا کہ اس تقریب کے بعد روسی صدر ولادیمیر پوٹن کریملن ہی میں اپنا ایک اہم خطاب بھی کریں گے اور اس کے بعد وہ روس میں شامل ہونے والے ان چاروں یوکرینی علاقوں کے رہنماؤں سے بھی ملیں گے۔
یوکرین کو اب تک کس ملک نے کتنے ہتھیار مہیا کیے؟
یوکرین کے ان مقبوضہ علاقوں سے متعلق ماسکو کے ان ارادوں کے برعکس یوکرین اور مغربی دنیا نے کریملن کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ان یوکرینی علاقوں کے روس میں انضمام کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے۔
یوکرین کا پندرہ فیصد ریاستی علاقہ
یوکرین کے مشرق اور جنوب میں واقع یہ چاروں مقبوضہ علاقے کافی وسیع و عریض ہیں اور ان کا مجموعی رقبہ یوکرین کے موجودہ ریاستی رقبے کا تقریباﹰ 15 فیصد بنتا ہے۔
ان چار علاقوں سے قبل روس نے یوکرین کا جزیرہ نما کریمیا بھی اسی طرح کے ایک نام نہاد ریفرنڈم کے بعد اپنے ریاستی علاقے میں شامل کر لیا تھا۔
’پوٹن نے اعلان تو کر دیا لیکن نئے روسی فوجی آئیں گے کہاں سے‘
روس اور یوکرین کے مابین اس سال فروری کے اواخر میں ماسکو کے اپنے اس ہمسایہ ملک پر کیے جانے والے فوجی حملے کے ساتھ شروع ہونے والی جنگ ابھی تک جاری ہے۔ اس جنگ میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک اور کئی ملین بے گھر ہو چکے ہیں۔
اس جنگ میں روسی مسلح افواج کے مسلسل فضائی اور زمینی حملوں کے باعث یوکرین کے وسیع تر حصے میں ہر قسم کے بنیادی ڈھانچے تباہ ہو چکے ہیں۔
م م / ش ر (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)