مستقبل میں مل کر کام ہو گا: ہوجن تاؤ، اوباما
17 نومبر 2009بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی یہ ملاقات تقریبا دوگھنٹے جاری رہی۔
امریکی صدر باراک اوباما اور چینی صدر ہوجن تاؤ نے ملاقات کے بعد اپنی مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ اہم عالمی مسائل پر دونوں ممالک مستقبل میں مشترکہ لائحہ عمل اپنانے کی کوشش کریں گے۔ کوپن ہیگن میں ماحولیات کی عالمی سربراہ کانفرنس کے حوالے سے دونوں ممالک نے کسی ٹھوس عالمی معاہدے کی ضرورت کو انتہائی اہم قرار دیا۔ دونوں ممالک نے کہا کہ اگلے ماہ ہونے والی اس کانفرنس میں سیاسی بیانات کی بجائے عملی اقدامات کی حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہوگی۔
ہوجن تاؤ کے ساتھ مشترکہ کانفرنس میں امریکی صدر نے ایک مرتبہ پھر دونوں ممالک کے درمیان ایک عرصے سے کشیدگی کا باعث چلے آ رہے تبت کے مسئلے پر بھی بات کی۔ صدر اوباما نے زور دیا کہ چین کو دلائی لامہ کے نمائندوں کے ساتھ ایک مرتبہ پھر مذاکرات شروع کرنے چاہیں۔
’’دونوں ممالک کو درپیش اکیسویں صدی کے اہم چیلینجز میں ماحولیاتی تبدیلیاں، جوہری ہتھیاروں کا پھیلاؤ اور مالیاتی اور اقتصادی بحالی شامل ہیں۔ ان مسائل کو چین یا امریکہ اپنے اپنے طور پر حل نہیں کر سکتے بلکہ ان کے حل کے لئے مشترکہ لائحہ عمل کی ضرورت ہے۔‘‘
چینی صدر ہوجن تاؤ نے کہا کہ امریکہ اور چین کے درمیان انسانی حقوق اور مذہبی آزادی جیسے مسائل پر مذاکرات آگے بڑھائے جائیں گے۔ چینی صدر نے کہا کہ دو ممالک اور دو قوموں کے درمیان اختلاف رائے ہو سکتا ہے۔
’’ملاقات میں میں نے صدر اوباما سے کہا کہ ہم دو مختلف اقوام ہیں اور ایسے میں اختلافات ہونا کوئی غیر معمولی بات بھی نہیں۔ لیکن دونوں ممالک کو ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہئے اور ایک دوسرے کے مفادات کا خیال رکھنا چاہئے۔‘‘
صدر اوباما اور ہوجن تاؤ نے شمالی کوریا کے متنازعہ جوہری پروگرام کے حوالے سے چھ ملکی مذاکرات میں واپسی کے لئے پیونگ یانگ پر دباؤ میں اضافے پر بھی رضامندی ظاہر کی۔
تاہم دونوں ممالک کے درمیان تجارتی پروٹیکشن ازم کے مسئلے پر پائی جانے والی خلیج بدستور دکھائی دی۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں بیان پڑھ کر سنایا گیا تاہم اس موقع پر صحافیوں کو سوالات کرنے کی سہولت نہیں دی گئی تھی۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : امجد علی