مسجد اقصٰی کے احاطے کی ویڈیو نگرانی اچھا فیصلہ: نیتن یاہو
25 اکتوبر 2015یروشلم سے اتوار 25 اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں میں بینجمن نیتن یاہو کے آج دیے گئے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مسجد اقصٰی کے احاطے کی ہر روز چوبیس گھنٹے ویڈیو نگرانی کا جو فیصلہ کیا گیا ہے، وہ اسرائیل کے مفاد میں جائے گا۔
اسرائیلی سربراہ حکومت کے دفتر کی طرف سے جاری کردہ ان کے ایک بیان کے مطابق اس احاطے میں ویڈیو کیمرے لگانے سے اول تو ان دعووں کی تردید میں آسانی پیدا ہو جائے گی کہ اسرائیل اس مقام سے متعلق حالات اور انتظامات کو تبدیل نہ کرنے یا status quo قائم رکھنے کی خلاف ورزی نہیں کر رہا۔ دوسرے یہ کہ اس طرح یہ بھی دیکھا جا سکے گا کہ اس احاطے میں اگر (فلسطینیوں کی طرف سے) کوئی اشتعال انگیز کارروائیاں کی جا رہی ہیں تو کہاں۔ ’’اس طرح ایسے واقعات کا صورت حال خراب ہونے سے پہلے تدارک کیا جا سکے گا۔‘‘
اس سلسلے میں مسجد اقصیٰ کے احاطے میں پیش آنے والے حالیہ پرتشدد واقعات اور ان کے نتیجے میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین نئے سرے سے پیدا ہونے والی کشیدگی کے خاتمے کے لیے ایک اتفاق رائے کل ہفتے کے روز اسرائیل اور اردن کے مابین طے پایا تھا۔
اسرائیل پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ یروشلم میں اس مقام پر سکیورٹی اور انتظامات سے متعلق ان دیرینہ اور طے شدہ ضابطوں کو تبدیل کرنے کی کوششیں کر رہا ہے، جو مسلمانوں اور یہودیوں دونوں کے لیے بہت زیادہ مذہبی اہمیت کے حامل اس مقدس مقام کی دیکھ بھال کے طریقہ کار کا احاطہ کرتے ہیں۔ یہی بات اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین کشیدگی کی سب سے بڑی وجہ بھی ہے۔
یروشلم میں مسجد اقصیٰ مسلمانوں کے لیے مکہ میں خانہ کعبہ اور مدینہ میں پیغمبر اسلام کے روضے کے بعد تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔ اس مسجد کے کمپاؤنڈ کو یہودی ٹیمپل ماؤنٹ کہتے ہیں اور یہ ان کے لیے مقدس ترین جگہ ہے۔ مسلمانوں کی طرف سے مسجد اقصیٰ کا انتظام اردن کے پاس ہے جبکہ اس کے احاطے یا ٹیمپل ماؤنٹ کا انتظام اسرائیل کے پاس ہے۔
یہ اس جگہ پر اسرائیلی فوجیوں کی فلسطینی نوجوانوں کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں کا نتیجہ تھا کہ فلسطینیوں نے چاقوؤں سے اسرائیلیوں پر حملے کرنا شروع کر دیے تھے اور اسرائیلی فوجیوں نے فلسطینی حملہ آوروں اور مظاہرین پر فائرنگ کرنا شروع کر دی تھی۔ ایسے واقعات کے نتیجے میں مشرقی یروشلم اور مغربی کنارے کے فلسطینی علاقے میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران اب تک درجنوں افراد مارے جا چکے ہیں، جن میں اکثریت فلسطینیوں کی تھی۔
وزیر اعظم نیتن یاہو کے آج جاری کردہ بیان کے مطابق انہوں نے ایک بار پھر زور دے کر کہا کہ اسرائیل مسجد اقصیٰ اور اس کے احاطے سے متعلق ’سٹیٹس کو‘ کو تبدیل نہیں کرنا چاہتا۔ یہ اسی ’سٹیٹس کو‘ کا حصہ ہے کہ مسجد اقصیٰ کے احاطے میں غیر مسلموں کو جانے کی اجازت تو ہے لیکن وہ وہاں عبادت نہیں کر سکتے۔
مسجد اقصیٰ کے انتظام اور دیکھ بھال کے ذمے دار ملک اردن کے شاہ عبداللہ ثانی کے ساتھ اپنی بات چیت کے بعد امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کل ہفتے کے روز کہا تھا کہ مسجد اقصیٰ کے احاطے میں یا ٹیمپل ماؤنٹ پر مسلسل نگرانی کے لیے ویڈیو کیمرے نصب کرنےکا جو فیصلہ کیا گیا ہے، وہ ہر اس شخص کی حوصلہ شکنی میں مدد دے گا، جو اس مقدس مقام کی حرمت کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش کر رہا ہو۔
اس فیصلے کی اردن کے وزیر خارجہ نے بھی تائید کی تھی اور اسرائیلی وزیر اعظم نے اس بارے میں اردن کے مثبت ردعمل کو سراہتے ہوئے کہا، ’’اس طرح کشیدگی کو کم کرنے میں مدد ملے گی، کم از کم ٹیمپل ماؤنٹ پر تو یقینی طور پر۔‘‘