مسجد میں قرآن کی توہین پر ایک شخص کو زندہ جلا دیا گیا
30 اکتوبر 2020پولیس ذرائع کے مطابق لال منیر ہٹ کے ایک گاؤں بری ماری میں دو افراد ایک مسجد میں داخل ہوئے اور یہ مسلم عسکریت پسندوں کی جانب سے مسجد میں مشتبہ طور پر چھپائے گئے ہتھیاروں کی تلاش میں تھے۔ بتایا گیا ہے کہ ان افراد نے امام مسجد سے بات چیت کے بعد مسجد میں تلاشی کی کوشش کی، جس دوران اس الماری کی تلاشی کی کوشش بھی کی، جس میں قرآن اور احادیث رکھی گئی تھیں۔
توہین مذہب: پاکستانی لیکچرار جنید حفیظ کو سزائے موت سنا دی گئی
مقامی پولیس افسر عابدہ سلطانہ کے مطابق اس تلاشی کو مقامی امام نے قرآن کی توہین گردانا۔ بتایا گیا ہے کہ ان دو افراد کو ابتدا میں مقامی افراد نے پکڑ کر ایک کمرے میں بند کر دیا تھا تاہم رات کو اس جگہ پر کئی سو افراد جمع ہو گئے اور ان میں سے ایک شخص کو بری طرح پیٹتے ہوئے ایک قریبی مقام پر لے گئے اور پھر زندہ جلا دیا۔
مقامی حکومتی عہدیدار ابو نواز نشاط کے مطابق، پولیس کو جائے واقعہ سے خاکستر لاش ملی ہے۔ اس موقع پر مقامی افراد 'اللہ اکبر‘ کے نعرے بھی لگا رہے تھے۔ واضح رہے کہ اس واقعے کی فوٹیج کچھ ہی دیر بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی۔
بتایا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والے شخص قریبی علاقے رنگ پور میں ایک کالج میں لائبریرین کی نوکری ختم ہو جانے کے بعد شدید نفسیاتی مسائل سے دوچار تھا۔
پولیس کو اس مسجد سے کوئی ہتھیار نہیں ملا جب کے دوسرے شخص کو پولیس نے اپنی حراست میں لے لیا ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ بنگلہ دیش میں فقط افواہوں، توہم پرستی اور غلط خبروں کی بنیاد پر گزشتہ برس پچاس سے زائد افراد کو سڑکوں پر قتل کیا گیا۔
ع ت، ع ح (ڈی پی اے)