ایرانی حملے، مشرق وسطٰی میں امریکی فوجی موجودگی میں اضافہ
21 جولائی 2023امریکہ ایرانکی جانب سے تجارتی بحری جہازوں پر قبضے کی کوششوں کے تناظر میں مشرق وسطیٰ میں سکیورٹی بڑھانے کے لیے اضافی جنگی بحری جہاز اور ہزاروں فوجی تعینات کر رہا ہے۔
ایران نے خلیج عمان میں تیل ٹینکر کو اپنے قبضے میں لے لیا، امریکہ
امریکی حکام کے مطابق وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے جمعرات کو یو ایس ایس باتان ایمفیبیئس ریڈینس گروپ اور 26ویں میرین ایکسپیڈیشنل یونٹ کو خلیجی علاقے میں تعینات کرنے کی منظوری دی۔
ریڈی نیس گروپ تین بحری جہازوں پر مشتمل ہے، جس میں خشکی اور سمندر دونوں کے لیے کارآمد باتان جہاز بھی شامل ہے۔ ایک مہماتی یونٹ عام طور پر تقریباً 2500 میرینز پر مشتمل ہوتا ہے۔ امریکی مرکزی کمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہ تعیناتی'خطے میں مزید لچک اور سمندری صلاحیت فراہم کرے گی۔
اس اعلان میں بحری جہازوں کا نام نہیں بتایا گیا لیکن امریکی حکام نے فوجیوں کی نقل و حرکت پر بات کرنے کے لیے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر تعیناتی میں شامل یونٹوں کی تفصیل دی۔
آئل ٹینکر پر حملے میں ایران ملوث تھا، جی سیون ممالک کا الزام
باتان کے ساتھ اس گروپ میں دو دیگر جنگی جہاز بھی شامل ہیں، یو ایس ایس میسا وردے اور یو ایس ایس کارٹر ہال۔ اس گروپ نے اس ماہ کے شروع میں ورجینیا کے نارفولک بیس سے اپنے سفر کا آغاز کیا تھا۔
جمعرات کو یہ واضح نہیں تھا کہ آیا تینوں بحری جہاز خلیجی خطے میں ہی رہیں گے۔ یہ تعیناتی ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے، جب واشنگٹن کی جانب سے حال ہی میں جنگی بحری جہاز یوایس ایس تھامس ہڈنر اور متعدد ایف-35 اورایف-16 لڑاکا طیارے خطے میں بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اسرائیلی آئل ٹینکر پر مبينہ ڈرون حملے ميں دو افراد ہلاک، الزام ایران پر
ایرانی سرگرمیوں کے جواب میں کئی ہفتوں سے وہاں اے۔ ٹین حملہ آور طیارے بھی موجود ہیں۔ ایران نے رواں ماہ کے اوائل میں آبنائے ہرمز کے قریب دو آئل ٹینکرز کو قبضے میں لینے کی کوشش کرتے ہوئے ان میں سے ایک پر فائرنگ بھی کی تھی۔
لڑاکا طیاروں کا مقصد اس آبی گزرگاہ کے ذریعے سفر کرنے والے تجارتی بحری جہازوں کو فضائی حصار فراہم کرنا اور ایران کے لیے رکاوٹ کے طور پر علاقے میں فوجی نمائشی اقدامات کو بڑھانا ہے۔
امریکی سنٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل ایرک کوریلا کے مطابق، ''اضافی فورسزمنفرد صلاحیتیں فراہم کرتی ہیں، جو خطے میں ہمارے شراکت دار ممالک کے ساتھ بین الاقوامی تجارت کے آزاد بہاؤ کو مزید تحفظ فراہم کرتی ہیں اور بین الاقوامی نظام پر مبنی قوانین کو برقرار رکھتی ہیں اور خطے میں ایرانی عدم استحکام کی سرگرمیوں کو روکنے میں معاون ہیں۔‘‘
ش ر⁄ ک م (اے پی)