1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشرق وسطیٰ میں امریکی امن کوششوں کے لیے سعودی حمایت

عاطف بلوچ6 جنوری 2014

امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے بقول سعودی عرب نے مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی امن مذاکراتی عمل کی تائید کر دی ہے۔ انہوں نے یہ عندیہ بھی دیا ہے کہ مجوزہ جنیوا ٹو کانفرنس میں ایران غالباﹰ کوئی کردار اداکر سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1AlcN
تصویر: Reuters

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے حوالے سے بتایا ہے کہ سعودی عرب نے اسرائیلی فلسطینی امن عمل کے لیے جاری امریکی کوششوں کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کر دیا ہے۔ اپنے دسویں دورہ مشرق وسطیٰ کے چوتھے دن امریکی وزیر خارجہ نے خبردار کیا کہ اگرچہ امن عمل کے لیے ان کی کوششیں ابھی تک کارگر ہوتی نظر آ رہی ہیں تاہم یہ ناکام بھی ہو سکتی ہیں۔

جان کیری نے اتوار کے دن اردن اور سعودی حکام سے اپنی ملاقاتوں میں مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے اپنے منصوبوں پرروشنی ڈالی۔ پہلے انہوں نے عَمان میں اردن کے شاہ عبداللہ ثانی اور وزیر خارجہ ناصر جودہ سے ملاقات کی اور بعد ازاں وہ اردن سے سعودی عرب پہنچے جہاں وہ سعودی بادشاہ عبداللہ سے ملے۔ کیری اور شاہ عبداللہ کی یہ ملاقات تین گھنٹے جاری رہی۔ بعدازں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جان کیری نے کہا کہ ملاقات انتہائی تعمیری رہی۔

Kerry und Abbas in Ramallah
جان کیری اور محمود عباس راملہ میںتصویر: Reuters

جان کیری نے کہا، ’’آج، عزت مآب (شاہ عبداللہ) نے نہ صرف ہماری حوصلہ افزائی کی بلکہ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے ہماری کوششوں کی حمایت بھی کی۔ مجھے یقین ہے کہ آئندہ دنوں میں ہم کامیاب رہیں گے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے مابین اختلافات کو ختم کرنے سے علاقائی سطح پر بہتری پیدا ہو گی۔ سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل نے بھی کہا کہ جان کیری اور شاہ عبداللہ کے مابین ہونے والی ملاقات انتہائی شاندار رہی۔

جان کیری سعودی عرب کے دورے کے بعد اتوار کی شب دوبارہ اسرائیل پہنچے تو انہوں نے کہا، ’’میں آپ کو اس بات کی ضمانت دیتا ہوں کہ صدر باراک اوباما اور میں بذات خود پُر عزم ہوں کہ ہم جو منصوبے پیش کر رہے ہیں، وہ منصفانہ اور متوازن ہیں۔ ان سے علاقائی سطح پر سکیورٹی کے معاملات میں بہتری پیدا ہوگی۔‘‘

شامی تنازعے کے حل کے لیے ایران کا ممکنہ کردار

امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے یروشلم میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شامی بحران کے حل اور وہاں قیام امن کے لیے بائیس جنوری کو منعقد کی جاری جنیوا ٹو کانفرنس میں شائد ایران بھی کچھ کردار ادا کر سکتا ہے۔ پہلی مرتبہ ہے کہ واشنگٹن حکومت کی طرف سے شامی بحران کے لیے جاری عالمی کوششوں میں ایران کوبالواسطہ شامل کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔ قبل ازیں امریکا روس اور دیگر ممالک کے ایسے منصوبہ جات کو مسترد کرتا رہا تھا کہ شام میں قیام امن کے لیے ایران کی مدد بھی لینا چاہیے۔

US-Außenminister Kerry in Israel mit Premierminister Netanjahu 02.01.2014
جان کیری اور بینجمن نیتن یاہو یروشلم میںتصویر: Brendan Smialowski/AFP/Getty Images

جان کیری کا کہنا تھاکہ اگر ایران مددگار ثابت ہوتا ہے تو یہ خوشی کی بات ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ جنیوا ٹو کانفرنس میں ایران کی براہ راست شرکت کا فیصلہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کرنا ہے اور اس سلسلے میں تہران حکومت کی نیت کا بھی عمل دخل ہو گا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ایران کو جنیوا تو کانفرنس میں باقاعدہ طور پر شامل نہیں کرنا چاہیے۔

امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا مزید کہنا تھا کہ جیسا کہ ایران جانتا ہے کہ اس نے اپنے جوہری پروگرام کے سلسلے میں کیا کرنا ہے اور اسی طرح وہ یہ بھی جانتا ہے کہ جنیوا ٹو کانفرنس کے لیے اس کیا کرنا چاہیے۔ جان کیری نے کہا کہ ایران کو آگے بڑھنا چاہیے اور عالمی برداری کے ساتھ مل وہ کچھ کرنا چاہیے، جسے پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے وہ پر عزم ہے۔

جون 2012ء میں شام پر ایک کانفرنس کا اہتمام سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں کیا گیا تھا۔ بعد ازاں عالمی رہنماؤں نے شام میں جاری خانہ جنگی کے پر امن خاتمے کے لیے ایک اور کانفرنس کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔ تاہم طویل عرصے تک اختلافات کے باعث ایسا نہی ہو سکا۔ اب عالمی برداری متفق ہو چکی ہے کہ بائیس جنوری کو جنیوا میں ایک اور کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا، جس میں عالمی برداری کے علاوہ شامی حکومت اور اپوزیشن کے نمائندے بھی شریک ہوں گے۔ اس دوران شام میں قیام امن کے لیے مختلف منصوبہ جات پر بحث کرتے ہوئے ایک متفقہ فریم ورک تیار کرنے کی کوشش کی جائے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید